Updated: April 19, 2024, 3:03 PM IST
| Washington
نیویارک پولیس نے کولمبیا یونیورسٹی کے متعدد طلبہ کو فلسطینی حامی احتجاج کیلئے حراست میں لیا ہے۔ متعدد عوامی شخصیات نے یونیورسٹی کی اس کارروائی کی سخت مذمت کی۔ یونیورسٹی کے صدر نعمت شفیق نے کہا کہ بدھ کو طلبہ کومتنبہ کیا گیا تھا کہ اگر انہوں نے خیمے نہیں ہٹائے تو انہیں معطل کیا جائے گا۔
یونیورسٹی کے کیمپس میں طلبہ کواحتجاج کے دوران دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر: ایکس
نیو یارک پولیس نے کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ فلسطین کی حمایت اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ احتجاج میں موجود متعدد طلبہ نے جمعرات کو کہا کہ انہیں کو لمبیا یونیورسٹی اور برنارڈ کالج سے معطل کر دیا گیا ہے۔ جن طلبہ کو معطل کیا گیا ہے ان میں اسراء ہیرسی، جومینیسوٹاسے امریکی نمائندہ الحان عمر کی بیٹی ہیں، بھی شامل تھیں۔
کانگریسی ویمن نے کولمبیا کے صدر نعمت شفیق سے بدھ کو اسکول کے فلسطینی حامی طلبہ کو نشانہ بنائے جانے کے تعلق سےسوال قائم کیاتھا۔ احتجاج کی قیادت کرنے والی طالبہ نے کہا کہ اسراءہیرسی کو بھی حراست میں لیاگیا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ بدھ سے کیمپس میں احتجاج کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی بمباری سے غزہ کانقشہ بدل گیا، پورا علاقہ کھنڈر میں تبدیل
طلبہ کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی ایسی کمپنیوں سے علیحدگی اختیار کرے جنہیں غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں اور نسلی امتیاز سے منافع حاصل ہو رہا ہے۔
شفیق نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوںنے طلبہ کو بدھ کو متنبہ کیا تھا کہ اگر انہوں نے یونیورسٹی کے کیمپس میں احتجاجاً جو خیمے لگائے ہیں اگر وہ ہٹائے نہیں گئے تو انہیں معطل کر دیا جائے گا۔ پولیس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے متعدد طلبہ کو جمعرات کی شام حراست میں لیا تھا اور انہوں نے جو خیمے لگائے تھے انہیں ہٹائے تھے۔
پولیس نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ کتنے طلبہ کو حراست میں لیاگیا ہے اور انہیں کسی طرح کی کوئی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گایا نہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیمپس میں پولیس داخل ہوئی ہے اورانہوں نے طلبہ کو حراست میں لیا اوران کے ذریعے لگائے گئے خیموں کو بھی ہٹایا۔ پولیس کو کیمپس میں داخل ہوتا دیکھ کر طلبہ کی کثیر تعداد کو بھاری آواز میں چیختے ہوئے سناجا سکتا ہے۔احتجاج کی منتظم نے یونیورسٹی کی اس کارروائی کی سخت مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: لوک سبھا الیکشن: دوسرے مرحلے کے ۲۱؍ فیصد امیدواروں کیخلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں
انسٹی ٹیوٹ فار مڈل ایسٹ انڈرسٹینڈنگ کے ترجمان روزی فٹزجیرالڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم ان طلباء کیلئےمعافی کا مطالبہ کرتے ہیں جو خیمہ زنی اور فلسطین کی آزادی کیلئے اس تحریک میں ملوث تھے۔
امریکہ میں عوامی غصہ بڑھ گیا ہے کیونکہ متعدد دانشمند افراد اور عوامی شخصیات نے کولمبیا یونیورسٹی کی طلبہ کے خلاف اتنی سخت کارروائی کی مذمت کی ہے۔امریکی مصنفہ سارہ کینڈزیورنے کولمبیا یونیورسٹی میں پولیس کی کارروائی کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وہ وقت یاد کیا جب کولمبیا یونیورسٹی نے مجھے سابق سوویت یونین میں آمریت اور اختلاف پر بات چیت کرنے کیلئے مدعو کیا تھا۔