Updated: November 08, 2024, 5:58 PM IST
| Jerusalem
اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازع قانون کو منظوری دی ہے جس کے تحت اسرائیل کے خلاف حملوں میں ملوث فلسطینی خاندانوں کو جلاوطن کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ منگل کو بھی اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک قانون کو منظوری دی ہے جس کے تحت مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں کی حمایت کرنے والے اساتذہ کو برطرف کیا جاسکتا ہے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ۔ تصویر: ایکس
اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازع قانون کو منظوری دی ہے جس کے تحت اسرائیل کے خلاف حملوں میں ملوث فلسطینی خاندانوں کی جلاوطنی کی اجازت دی گئی ہے۔ اجلاس میں دوسری اور تیسری مرتبہ پڑھنے کے بعد اس بل کو ۶۱؍ میں سے ۴۱؍ ووٹوں کے تحت منظوری دی گئی ہے جس کے بعد یہ مؤثر قانون بن گیا ہے۔ اس قانون کو اسرائیل میں رہائش پذیر عرب شہریوں اور مشرقی یروشلم میں فلسطینی ہرائشیوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تاہم، اس قانون میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ فلسطینی خاندانوںیا رشتہ داروں کو کہاں ملک بدر کیا جائے گا۔ اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ جلاوطن کئےجانے والے افراد کیلئے غزہ منزل ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی درجہ برقرار رہے گا: سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
اس قانون نے اسرائیل کی وزارت داخلہ کو اجازت دی ہے کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ کن خاندانوں کو جلا وطن کیا جائے گا اگر وزارت نے یہ ثبوت فراہم کئے کہ مذکورہ خاندان نے اسرائیل کے خلاف حملہ کیا تھا یا اسرائیل کے خلاف حملے کی حمایت کی تھی۔ پارلیمنٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس قانون کے تحت اسرائیلی شہریت کے حامل افراد کیلئےجلاوطنی کی مدت ۷؍ سے ۱۵؍ سال جبکہ قانونی رہائشی اجازت ناموں کے حامل افرادکیلئے ۱۰؍ سے ۲۰؍ سال کر دی جائے گی۔ فلسطین نے اب تک اس متنازع قانون پر ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔
دوسرا متنازع قانون
خیال رہے کہ منگل کو اسرائیلی پارلیمنٹ نے اسی طرح کے قانون کو منظوری دی تھی جس کے تحت مبینہ طور پر جن اساتذہ نے اسرائیل کےخلاف حملوں کی حمایت کی تھی انہیں برطرف کیا جا سکتا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے مغربی کنارے میں تنازع میں اضافہ ہوا ہے۔ یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ۴۳؍ سے زائد افراد نے اپنی جانیں گنوائی ہیںجبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔