• Fri, 27 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ: اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو ایک اور ’’محفوظ علاقہ‘‘ سے انخلاء کا حکم

Updated: July 27, 2024, 4:47 PM IST | Inquilab News Network | Khan Yunis

آج اسرائیلی فوج نے خان یونس میں پناہ لینے والے ہزاروں فلسطینی کو انخلاء کو حکم دیا ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ حماس اس علاقے میں ہے اور وہ یہاں اپنا فوجی آپریشن شروع کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ واضح رہے کہ ایک ہفتے میں دوسری مرتبہ ’’محفوظ علاقے‘‘ سے فلسطینیوں کو انخلاء کا حکم دیا گیا ہے۔

In Khan Yunis, Palestinians are forced to spend the night under the open sky. Photo: X
خان یونس میں فلسطینی کھلے آسمان کے نیچے رات گزارنے پر مجبور ہیں۔ تصویر: ایکس

اسرائیلی فوج نے آج غزہ کے ’’محفوظ زون‘‘ کو خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ خان یونس میں حماس کے خلاف آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، بشمول مواسی کے کچھ حصے، ایک عارضی خیمہ کیمپ جہاں ہزاروں افراد پناہ لئے ہوئے ہیں۔ ‘‘ واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے یہ حکم راکٹ فائر کے جواب میں دیا گیا ہے جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ اس علاقے سے شروع ہوا ہے۔ خیال رہے کہ یہ علاقہ محفوظ مقام نامزد کیا گیا تھا جہاں پر غزہ کے دوسرے حصوں سے آنے والے فلسطینی آباد ہے، ہیں اور یہ ایک ہفتے کے دوران انخلاء کا دوسرا حکم ہے۔ فلسطینی محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں اپنی ہی زمین پر یہاں وہاں بھٹک رہے ہیں جبکہ اسرائیلی جارحیت انہیں کہیں بھی سکون سے پناہ لینے نہیں دے رہی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: مظفر نگر: کانوڑیوں کا ٹکر لگ جانے کے الزام میں مسلم ڈائیور پرحملہ، کار کو نقصان

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق پیر کو انخلاء کے حکم کے بعد، خان یونس کے ارد گرد متعدد اسرائیلی فضائی حملے ہوئے، جس میں کم از کم ۷۰؍ فلسطینی ہلاک ہوئے۔ یاد رہے کہ یہ علاقہ ۶۰؍ مربع کلومیٹر ’’محفوظ مقام‘‘ ہے جہاں اسرائیل پوری جنگ کے دوران فلسطینیوں سے بھاگنے کو کہتا رہا ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی ہمدردی کے گروپوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر علاقہ خیمہ کیمپوں سے خالی ہے جہاں صفائی اور طبی سہولیات کا فقدان ہے اور امداد تک محدود رسائی ہے۔ اسرائیل کے اندازوں کے مطابق تقریباً ۸ء۱؍ ملین فلسطینی وہاں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ یہ غزہ جنگ سے پہلے کی ۳ء۲؍ ملین آبادی کے نصف سے زیادہ ہے۔ علاقے کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ جنگ میں ۳۹؍ ہزار ۱۰۰؍ سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ۱۷؍ ہزار بچے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK