لیکود پارٹی کے سیاستداں اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نسیم وتوری نے کہا کہ ’’غزہ کے بچوں کو ماؤں سے علاحدہ کر دیا جائے جبکہ تمام بالغ فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔‘‘
EPAPER
Updated: February 25, 2025, 5:19 PM IST | Tel Aviv
لیکود پارٹی کے سیاستداں اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نسیم وتوری نے کہا کہ ’’غزہ کے بچوں کو ماؤں سے علاحدہ کر دیا جائے جبکہ تمام بالغ فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔‘‘
اسرائیلی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نے غزہ میں بچوں کو ماؤں سے علاحدہ کرنے اور تمام بالغ افراد کو قتل کا مطالبہ کیا ہے۔ کول بارام ریڈیو کے ساتھ اپنے انٹرویو میں نسیم وتوری نے فلسطینیوں کو ’’بدمعاش‘‘اور ’وحشی ‘‘قرار دیا اورکہا کہ ’’انسانوں کے اس گرو ہ کو قبول نہیں کیا جاسکتا ہے۔‘‘ کول بارام ریڈیو کےساتھ اپنی گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ ’’غزہ میں کون معصوم ہے؟ شہری باہر نکلے اور لوگوں کو ذبح کر دیا۔یہ الگ تھلگ ہیں اور دنیا کو ان کی ضرورت نہیں ہے۔ اسرائیل کو چاہئے کہ وہ بچوں کو علاحدہ کرے اور تمام بالغ فلسطینیوں کو قتل کر دے۔ بین الاقوامی برادری بھی یہ جانتی ہے کہ غزہ کے شہریوں کو کوئی قبول نہیں کرنا چاہتا اور یہ لوگ انہیں اسرائیل کی طرف ڈھکیل رہے ہیں۔‘‘
Psychopathic, blood-thirsty war criminal 😡
— Maha Mehanna 🇵🇸 (@MahaMehanna) February 25, 2025
TRT World: Deputy Speaker of the Knesset Nissim Vaturi, of the far-right Likud party, called for the killing of all adults in Gaza, stating, “The children and women must be separated, and the adults in Gaza must be eliminated. pic.twitter.com/dDXARZ7bXk
ڈپٹی اسپیکر، جن کا تعلق اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی لیکود پارٹی سے ہے، نے یہ بھی کہا کہ ’’مقبوضہ مغربی کنارہ اور جنین کو جلد ہی غزہ بنا دیا جائے گا۔ معاہدے کے تحت رہا کئے جانے والے فلسطینیوں کو وہاں رکھا جائے گا اور انہیں بعد میں ختم کیا جائے گا۔جنین کو ختم کر دیجئے۔ دہشت گردوں کی تلاش شروع نہ کریں۔ اگر گھرمیں کوئی دہشت گرد ہے تو اسے قتل کر دیجئےاور خواتین اور بچوں سے کہئے کہ وہ باہر چلے جائیں۔ یاد رہے کہ یہ بیانات اسرائیل کے فلسطینی قیدیوں اور حراست میں لئے گئے افراد کی رہائی میں تاخیر کے درمیان سامنے آئے ہیں جنہیں اتوار کو حماس اوراسرائیل کے درمیان ہوئے جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کے تحت رہا کیا جانا تھا۔
اسرائیل گزشتہ ہفتے رہا کئے گئے ۶؍ اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے ۶۰۲؍ فلسطینیوں کو رہا کرنے والا تھا۔ حماس نے اعلان کیا تھا کہ ’’ جب تک ان قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا جن کا وعدہ کیا گیا ہے تب تک وہ مذاکرات معطل کر دے گا۔‘‘ حماس کے سینئر اہلکار محمود مرداوی نے ثالثوں سے کہا تھاکہ ’’وہ جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں۔‘‘ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۸؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔