اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے پیر کو کہا کہ ’’غزہ میں ہماری لڑائی فی الحال جاری رہے گی اور ہم جنگ بندی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۴؍ ہزار سے زائد ہلاک جبکہ ایک لاکھ زخمی ہوئے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 10, 2024, 10:17 PM IST | Jerusalem
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے پیر کو کہا کہ ’’غزہ میں ہماری لڑائی فی الحال جاری رہے گی اور ہم جنگ بندی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۴؍ ہزار سے زائد ہلاک جبکہ ایک لاکھ زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کےوزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے پیر کو کہا کہ ’’وہ غزہ میں اپنی لڑائی ختم نہیں کریں گے اور جنگ بندی کیلئے ان کی جدوجہد جاری ہے۔ ‘‘ انہوں نے مغربی یروشلم میں ایک پریس کانفرنس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ہم ابھی جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تو حماس ہم پر دوبارہ حملہ کرے گاجو ہم اب نہیں ہونے دینا چاہتے۔‘‘
It`s #HumanRightsDay. The scale of suffering witnessed in #Gaza over this past year has shaken many people’s faith in human rights.
— UNRWA (@UNRWA) December 10, 2024
The rights being denied to people in Gaza are the same rights intended to protect all of us. We all have a stake in Gaza.
Universal human rights… pic.twitter.com/lrGJ6fqaRX
نیتن یاہو نے دہرایا کہ انہوں نے حماس ، اس کی فوج اور اس کی انتظامی صلاحیت کے ’’خاتمے‘‘ کا مقصد طے کر لیا ہے تا کہ وہ مستقبل میں ہم پر حملہ نہ کر سکے۔ ۲۳؍اکتوبر ۲۰۲۴ء کو امریکی محکمہ خارجہ کے سیکریٹری انتونی بلنکن نے کہا تھا کہ ’’اسرائیل حماس کی فوجی صلاحتیوں اور اس کی سینئر لیڈرشپ کو ختم کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور اب وقت ہے یرغمالوں پر اپنے گھرواپس لانے اور جنگ بندی کا۔‘‘
حماس کے وفد کے قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ ’’ترکی، قطر اور مصر نے ’’جنگ بندی‘‘ کیلئے قابل تعریف جدوجہد جاری رکھی ہے اور جلدہی جنگ بندی کیلئے نئے مذاکرات کا آغاز ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل میں حماس کے ذریعے حراست میں لئے گئے افراد کے اہل خانہ نے متعدد مرتبہ احتجاج کیا اور اسرائیل کےو زیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کیلئے جدوجہد کریں۔ انہوں نے بنجامن نیتن یاہو پر جنگ کو طویل کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۴؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔غزہ میں اسرائیل کے سرحدیں بند کرنے اور انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ بننے کے سبب غزہ میں خوراک، پانی اوردیگر بنیادی اشیاء کی رسائی مشکل ہوگئی ہے۔