• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل : فوجیوں کی کمی، ٹیچروں کوفوج میں بھرتی کیلئے سمن جاری

Updated: November 08, 2024, 10:34 PM IST | Jerusalem

اسرائیلی فوج نے غزہ اور لبنان میں جنگ کےد وران فوجیوں کی سخت کمی کے سبب سیکڑوں اساتذہ کو فوج میں بھرتی ہونے کیلئے سمن جاری کیا ہے۔ اسرائیلی فوج میںہر سال مرد فوجیوں کی تعداد میں ایک فیصد کمی واقع ہورہی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اسرائیل کی مقبوضہ فوج نے اس ماہ اسکول کے سیکڑوں اساتذہ کوغزہ اور لبنان جنگ میں لڑنے کیلئے سمن جاری کیا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج جنگ کے دوران فوجیوں اور آفیسروں کی کمی کا سامنا کر رہی ہے۔ اس ضمن میں اسرائیلی اخبار ینیٹ نیوز سائٹ کی رپورٹ میں ۴؍ نومبر پیر کو شائع کئے گئے آرٹیکل میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اسرائیلی فوج کو فوری طور پر بحران کےدوران ۷؍ ہزار بھرتیوں کی ضرورت ہے کیونکہ ہر سال اسرائیلی فوج میں مرد فوجیوںکی تعداد میں ایک فیصد کمی آرہی ہے۔ اساتذہ کے متحرک ہونے کی وجہ سے اسرائیل کے اندر کافی خلل پڑا ہے، جس کے نتیجے میں کلاسیں منسوخ ہوچکی ہیں اور کلاس روم خالی پڑے ہیں۔خیال رہے کہ اساتذہ کو فوج میں بھرتی کرنے کی وجہ سے تعلیم پر اثر پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے اسکولوں نے ریٹائرڈ ٹیچروں ، والدین اور یونیورسٹی کے گریجویٹ طلبہ سے رابطہ کیا ہے اور ان سے اپیل کی ہے کہ وہ اساتذہ کی کمی کی وجہ سے ہونے والے خلا کو پرکرنے کیلئے تعاون کریں۔

یہ بھی پڑھئے: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی درجہ برقرار رہے گا: سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

اسرائیل کے اے ایم آئی ٹی ہیمر رہوت ہائی اسکول فار بائیز کے پرنسپل ربی رفی میمن نے کہا کہ ’’ہم میں سے بہت سے ٹیچروں کو بلا لیا گیا ہے اور ہم اس مشکل وقت میں اپنی انتظامیہ کی مددکرنے کی کوشش کرہے ہیں۔ اسی لئے ہم نے ریٹائرڈ ٹیچروں، والدین اور یونیورسٹی کے گریجویٹ طلبہ سے رابطہ قائم کیا ہے جو اس خلا کو پرکرنے کیلئے کچھ گھنٹے دے سکتے ہیں۔‘‘ میمن نے اساتذہ کے اہم کردار کی جانب روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’ہم بہت سے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں اور فوج کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اساتذہ کتنے اہم ہیں۔ ایک سال سے زائد عرصے سے طلبہ بہترین تعلیم کے ماحول کی کمی سے جوجھ رہے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK