• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل، غزہ کے طبی نظام کو منصوبہ بند طریقے سے تباہ کر رہا ہے: المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس

Updated: October 23, 2024, 7:16 PM IST | Jerusalem

اسرائیلی فوج اس وقت شمالی غزہ کے العودہ اسپتال، کمال عدوان اسپتال اور انڈونیشیائی اسپتال کا محاصرہ کرکے انہیں نشانہ بنا رہی ہے۔ ان اسپتالوں میں طبی عملہ سمیت بیمار مریض بشمول بچے اور نوزائیدہ، حاملہ خواتین اور زخمی افراد اندر پھنسے ہوئے ہیں۔

The condition of al-Shifa hospital in Gaza after the Israeli bombing. Photo: X
اسرائیلی بمباری کے بعد غزہ کے الشفاء اسپتال کی حالت۔ تصویر: ایکس

غزہ میں سرگرم تنظیم، المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا شمالی غزہ میں آخری تین فعال اسپتالوں کو نشانہ بنانا ایک منظم اور منصوبہ بند مہم کا حصہ ہے جس کے تحت اسرائیل، غزہ کے طبی نظام کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ المیزان سینٹر کے مطابق، اسرائیلی فوج اس وقت شمالی غزہ کے العودہ اسپتال، کمال عدوان اسپتال اور انڈونیشیائی اسپتال کا محاصرہ کرکے انہیں نشانہ بنا رہی ہے۔ حقوقِ انسانی کیلئے سرگرم تنظیم نے مزید بتایا کہ ان اسپتالوں میں طبی عملہ سمیت بیمار مریض بشمول بچے اور نوزائیدہ، حاملہ خواتین اور زخمی افراد اندر پھنسے ہوئے ہیں۔ 

ٰیہ بھی پڑھئے: ایران کا جوبائیڈن کے بیان پر سخت رد عمل، اسے اشتعال انگیز قرار دیا

المیزان نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ذریعے غزہ کے طبی اور صحت کے نظام کو نشانہ بنایا جانا، غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف جاری اسرائیل کی نسل کشی کا ایک بنیادی جزو ہے۔ کیونکہ اس طرح اسرائیل زندگی بچانے والے اداروں کو تباہ کررہا ہے۔ المیزان نے عزم کیا کہ جب تک عالمی برادری غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں کرتی، ہم جلد ہی تینوں اسپتالوں کی تباہی، انتہائی نگہداشت یونٹ میں درجنوں مریضوں کی موت اور طبی عملے کے اغوا کی رپورٹ منظرعام پر لائیں گے۔ 
طبی ذرائع کے مطابق، غزہ پر اسرائیلی حملوں میں ۴۰ سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ بیشتر مہلوکین کا تعلق شمالی غزہ سے ہے جہاں مسلسل ۱۸ دنوں سے محاصرہ جاری ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ ۴۸ گھنٹوں میں ۱۱۵ فلسطینی شہید اور ۴۸۷ زخمی ہوئے۔ واضح رہے کہ غزہ میں ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ سے اب تک اسرائیلی حملوں میں ۴۲ ہزار ۷۱۸ سے زیادہ افراد ہلاک اور ۱ لاکھ ۲۸۲ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK