Updated: January 18, 2025, 8:02 PM IST
| Jerusalem
اسرائیل اور حماس کے درمیان ’’جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی‘‘کے معاہدے کے تحت پہلےمرحلے میں ۷۳۷؍ فلسطینی قیدی اور حراست میں لئے گئے افراد کو رہا کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اسی ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکہ اور قطر کی ثالثی سے جنگ بندی کا معاہدہ تشکیل پایا ہے۔
اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی بچوں کو بھی اپنی حراست میں رکھا ہے۔ تصویر: آئی این این
اسرائیل کی وزارت برائے انصاف نے کہا ہے کہ ’’سنیچر کو اسرائیل کی جانب سے منظور کی گئی ’’جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی‘‘ کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں ۷۳۷؍ فلسطینی قیدیوں اور حراست میں لئے گئے افراد کو رہا کیا جائے گا۔‘‘اپنے بیان میں وزارت برائے انصاف نے نشاندہی کی ہے کہ ’’حکومت نے ۷۳۷؍ فلسطینی قیدیوں اور حراست میں لئے گئے افراد کو رہا کرنے کی منظوری دی ہے۔‘‘ فلسطینی کمیشن آف ڈیٹینیز افیئرز اور فلسطین پریزنرزسوسائٹی نے انکشاف کیا ہے کہ ’’فی الحال اسرائیلی جیلوں میں ۱۰؍ ہزار ۴۰۰؍ فلسطینی قید ہیں۔ اس تعداد میں ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ سے حراست میں لئے گئے افراد کو شمار نہیں کیا گیا ہے۔‘‘ان میں سے متعدد قیدی ایسے بھی ہیں جو دہائیوں سے اسرائیل کی حراست میں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’جنگ بندی معاہدہ ہورہا ہے تو بم کیوں برسا رہے ہو؟‘‘بلنکن سے سوال پر صحافی کو گھسیٹ کر باہر نکال دیا
اس ضمن میں زکریا زبیدی، جو فتح الاقصیٰ مارٹیرز بریجیز کے کمانڈر ہیں اور جنہوں نے شمالی اسرائیل میں ۲۰۲۱ء میں ہونےوالی ’’پریسن بریک‘‘میں حصہ لیا تھا، بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان ’’جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی کے معاہدے‘‘کے تحت رہا کئے جانے والے فلسطینیوں میں سے ایک ہیں۔‘‘اسرائیل کی وزار ت برائے انصاف کے مطابق ’’زبیدی شمالی مغربی کنارے میں جنین میں واقع اپنے گھر لوٹیں گے۔‘‘یاد رہے کہ گزشتہ سال اسرائیل کے ڈرون حملے میں زبیدی کے بیٹے بھی جاں بحق ہوگئےتھے۔
اسرائیلی نسل کشی
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو ۱۵؍ ماہ مکمل ہونے کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی کا معاہدہ پایہ تکمیل تک پہنچا ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے سبب ۴۶؍ ہزار سے زائد فلسطینی اپنی جانیں گنواچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔