• Sun, 05 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: اسرائیلی فوج شہریوں کوقتل کرنے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہی ہے

Updated: January 01, 2025, 10:02 PM IST | Tal Aviv

ایک نئی تحقیقی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسیز فلسطینی خاندانوں کی ان کے گھروں میں جاسوسی کرنے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہی ہیں تاکہ انہیں قتل کرنے کیلئے نشان زد کرکے ان پر بمباری کی جا سکے۔

A man sits on a destroyed building. Photo: INN.
ایک شخص تباہ شدہ عمارت پر بیٹھا ہوا ہے۔ تصویر: آئی این این۔

اسرائیل غزہ پٹی کے مکینوں پر مہینوں سے مسلط کردہ جنگ، تباہی اور محاصرے کے علاوہ پردے کے پیچھے کچھ اور بھی خطرناک کر رہا ہے۔ ایک نئی رپورٹ کے مطابق گذشتہ مہینوں میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے کی گئی بہت سی گرفتاری کی کارروائیوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ چوکیوں سے گزرنے کے دوران غزہ کے لوگوں کے چہروں کو’’اسکین‘‘ کرتے ہیں۔ اسرائیلی افواج ایک مصنوعی ذہانت کا پروگرام استعمال کرتی ہیں جوچہروں کو پہچانتی ہے۔ ان کی تصاویر جمع کرتی ہے اور انہیں آرکائیو یا انڈیکس میں رکھتی ہے۔ یہ جدید پروگرام صرف چند سیکنڈ میں لوگوں کے ناموں کی شناخت بھی کر سکتے ہیں۔ اس بات کا انکشاف اسرائیلی انٹیلی جنس افسران اور فوجی حکام نے کیا ہے۔ اسرائیل نے اس پروگرام کو گذشتہ سال کے آخر سے استعمال کرنا شروع کیا ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی ابتدائی طور پر۷؍ اکتوبر سے غزہ میں زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کی تلاش کیلئے استعمال کی گئی تھی لیکن بعد میں اس کا استعمال فلسطینی مسلح گروہوں سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کی تفتیش اور تلاش کیلئے کیا گیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ: ۸؍ سالہ آدم فرح اللہ، ۲۰۲۵ء میں اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہونے والا پہلا بچہ

تاہم، اس معاملے میں جو چیز سب سے زیادہ خطرناک ہے وہ یہ ہے کہ غزہ والوں کی تصاویر کو جمع اور محفوظ کرنا ان کے علم یا کم از کم ان کی رضامندی کے بغیر کیا جاتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ ٹیکنالوجی بعض اوقات غلط طور پر کچھ شہریوں کو حماس کے ارکان کے طور پر درجہ بندی کر سکتی ہے، جس کی تصدیق اس سے واقف افسر نے کی ہے۔ اس پروگرام کے انتظام کیلئے ذمہ دار ادار ہ اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس یونٹ اور الیکٹرانک انٹیلی جنس یونٹ۸۲۰۰؍ ہے۔ جس اسرائیلی کمپنی نے یہ ٹیکنالوجی یا چہرے کی شناخت کا پروگرام تیار کیا ہے وہ غزہ پر ڈرون کے ذریعے لی گئی تصاویر یا یہاں تک کہ گوگل پر پھیلی ہوئی تصاویر کے بہت وسیع ذخیرہ پر انحصار کرتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیل نے پہلی مرتبہ غزہ پر اپنی جنگ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کا اشارہ گذشتہ جنوری میں دیا تھا، جب فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے تصدیق کی تھی کہ اسرائیلی فورسز زمین کے اوپر اور نیچے کام کر رہی ہیں۔ جبکہ ایک فوجی اہلکار نے وضاحت کی کہ یہ ٹیکنالوجی فلسطینیوں کے ڈرونز کو نیچے لانے کیلئے استعمال کی جاتی ہے، اور حماس کی زیر زمین کھودے گئے بنکروں کا بصری نقشہ کھینچنے کیلئے بھی استعمال ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ متعدد مبصرین اور تجزیہ کاروں نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ غزہ کی جنگ میں اسرائیل چہرے کی شناخت اور زمینی سروے کے علاوہ مصنوعی ذہانت کی بہت سی تکنیکوں کو استعمال کررہا ہے، جن میں سے کچھ ہتھیاروں اور نئی فوجی ٹیکنالوجیز سے بھی متعلق ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK