اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’اسرائیل مغربی کنارے کو بھی غزہ کی طرح ملبے میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءکو غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شروعات کے بعد سے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے حملے میں اضافہ ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: January 09, 2025, 3:32 PM IST | Jerusalem
اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’اسرائیل مغربی کنارے کو بھی غزہ کی طرح ملبے میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءکو غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شروعات کے بعد سے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے حملے میں اضافہ ہوا ہے۔
اسرائیل کے اخبار ہاریٹز نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ’’مقبوضہ مغربی کنارے کو بھی ملبے میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ ہاریٹز نے ۸؍ جنوری کو اپنے اداریے میں لکھا تھا کہ ’’مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی آبادکاریہ دیکھ رہے ہیں کہ ’’غزہ میں کیاہورہا ہے اور وہ حسد میں مبتلا ہوگئے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: کیرالا: فلسطین کےساتھ اظہاریکجہتی کیلئے آنکھوں پر پٹی باندھ کرکولکالی کا مظاہرہ
ہاریٹز نے مزید لکھا ہے کہ ’’زیادہ تر اسرائیلی ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو ایک بڑی تباہی کے طور پر دیکھتے ہیں لیکن دائیں بازو کے لوگوں نے اسے بطور موقع استعمال کیا اور اسے چھٹکارے کا آغاز سمجھا۔‘‘ یاد رہے کہ ۶؍جنوری ۲۰۲۵ء کو نیتن یاہو نے مغربی کنارے میں فوجی آپریشن کی منظوری دی تھی۔ نیتن یاہو کے وزیر مالیات بیزالیل اسمورٹیچ نے مغربی کنارے میں فلسطینی شہروں نابلس اور جنین کوتباہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی آبادکاروں نے اسرائیل کے وزیر دفاع کیٹز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں تباہ کن فوجی آپریشن لانچ کریں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: شیخ حسینہ سمیت ۹۶؍ دیگر افراد کے پاسپورٹ منسوخ کر دئے گئے
یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو غزہ میں اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد سے مغربی کنارے میں اسرائیل کے آپریشن اور غیر قانونی یہودی آبادکاروں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘بین الاقوامی فوجداری عدالت نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں یہودی آبادکاروں کے قبضے کو غیر قانونی قرار دیا تھااور فلسطینیوں کی زمینیں خالی کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کے باوجود مغربی کنارے میں اسرائیل کاغیر قانونی قبضہ جاری ہے۔ یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت میں ۴۵؍ ہزار ۹۰۰؍ سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ۱۰؍ لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ متعدد رپورٹس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ مہلوکین کی حقیقی تعداد درج کی گئی تعداد سے کئی زیادہ ہوسکتی ہے۔