کیرالا کے کوزی کوڈ ضلع میں جی وی ایچ ایس ایس چراکارا کے طلبہ نے فلسطین کی جدوجہد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ۶۳؍ویں کیرالہ اسکول کلوسوام میں آنکھوں پر پٹی باندھ کر مارشل آرٹس سے متاثر لوک رقص کولکالی کا مظاہرہ کیا۔
EPAPER
Updated: January 09, 2025, 11:34 AM IST | Inquilab News Network | Thiruvandpuram
کیرالا کے کوزی کوڈ ضلع میں جی وی ایچ ایس ایس چراکارا کے طلبہ نے فلسطین کی جدوجہد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ۶۳؍ویں کیرالہ اسکول کلوسوام میں آنکھوں پر پٹی باندھ کر مارشل آرٹس سے متاثر لوک رقص کولکالی کا مظاہرہ کیا۔
کیرالا کے کوزی کوڈ ضلع میں جی وی ایچ ایس ایس چراکارا کے طلبہ نے فلسطین کی جدوجہد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ۶۳؍ویں کیرالہ اسکول کلوسوام میں آنکھوں پر پٹی باندھ کر مارشل آرٹس سے متاثر لوک رقص کولکالی کا مظاہرہ کیا۔یہ رقص غیر معمولی ہم آہنگی اور درست کوریوگرافی کا تقاضا کرتا ہے،نے بدھ کو ختم ہونے والے اسکول آرٹس فیسٹیول میں ’اے‘گریڈ حاصل کیا۔اس میں شامل طلبہ کا کہنا تھا کہ یہ عمل یوکرین کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئےبھی ہے۔ کولکالی ٹیم کے لیڈر شفین نے کہا کہ ہم نے اجتماعی طور پر ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ سامعین نے اس منفرد کارکردگی کو سراہا، جس میں سویڈش-فلسطینی بینڈ کوفیا کے ۱۹۷۸ءکے احتجاجی گیت ’’لیو فلسطین ‘‘ کے ملیالم ورژن کو اس کے ساؤنڈ ٹریک کے طور پر استعمال کیا گیا۔
ٹیم شفین، مشاب، ملحان، مزین، شاز، راشد، نجل، راشد، ہادی، میراث، سینان اور احبان پر مشتمل تھی۔ ان کی آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی تھی۔ روائتی طور پر یہ رقص لاٹھیوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔کلوسوام کے اس پروگرام میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کیلئے بہت سی کارکردگی دیکھی گئی جنہیں اس وقت نسل کشی کا سامنا ہے۔ پرفارمنس کو لوگوں کی جانب سے زبردست پذیرائی ملی، بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر پرفارمنس کی ویڈیو شیئر کی۔طلباء نے اپنی کامیابی پر فخر کا اظہار کیا۔
شفین نے کہا، کہ ’’دو ہفتے قبلہ مارے ٹرینر، رابن محمد نے فلسطین کے ساتھ یکجہتی کیلئے کولکالی پرفارم کرنے کا خیال پیش کیا۔ابتدائی طور پر، ہم میں سے صرف چند لوگوں نے اتفاق کیا، کیونکہ دوسرے اس بارے میں فکر مند تھے کہ جج اور سامعین کیسا رد عمل ظاہر کریں گے اور اس سے ہمارے اسکور پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔ لیکن اپنے اساتذہ اور دوستوں کے تعاون سے ہم نے خطرہ مول لینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں واقعی خوشی ہے کہ اتنے بڑے اسٹیج پر یہ پیغام پہنچایا گیا۔‘ ‘ٹرینر رابن محمد نے ایشیا کے سب سے بڑے اسٹیٹ یوتھ فیسٹیول کو بامعنی پیغام کی ترسیل کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔محمد نے مزید کہا کہ’’ ہم اجتماعی طور پر انصاف کی حمایت کرتے ہیں،زندگیوں کا المیہ ہمیں ہمدردی اور ذمہ داری کے ساتھ کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس پرفارمنس کے ذریعے، ہم نوجوانوں میں سماجی ذمہ داری اور انسانیت کا احساس پیدا کرنے کی امید رکھتے ہیں، انہیں بے حسی سے اوپر اٹھنے پر زور دیتے ہیں۔‘‘