Updated: March 19, 2025, 6:31 PM IST
| Gaza
ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل – فلسطین (ڈی سی آئی پی) کے مطابق، منگل کو غزہ میں کم از کم ۱۷۴؍ فلسطینی بچے اسرائیلی فضائی حملوں میں جاں بحق ہوئے جو نسل کشی کے آغاز کے بعد اور غزہ کی تاریخ میں ایک دن میں ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد میں سے ایک ہے۔
ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل – فلسطین (ڈی سی آئی پی) کے مطابق، منگل کو غزہ میں کم از کم ۱۷۴؍ فلسطینی بچے اسرائیلی فضائی حملوں میں جاں بحق ہوئے جو نسل کشی کے آغاز کے بعد اور غزہ کی تاریخ میں ایک دن میں ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد میں سے ایک ہے۔ اسرائیلی قابض افواج نے منگل کی صبح سوئے ہوئے فلسطینیوں پر انتباہ کے بغیر مہلک حملہ شروع کیا، اور یکطرفہ طور پر جنگ بندی ختم کر دی۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، قابض فوج کے متعدد حملوں اور قتل عام میں کم از کم ۱۷۴؍ بچوں سمیت ۴۰۰؍ سے زائد فلسطینی فوت ہو چکے ہیں۔ ڈی سی آئی پی نے نوٹ کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ حملوں میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطین، پاکستان اور الجیریا کا سلامتی کونسل سے اسرائیل پر لگام کسنے کا مطالبہ
تنظیم نے کہا کہ ’’فضائی حملے اسرائیلی حکومت اور فلسطینی مسلح گروپوں کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کی واضح خلاف ورزی کی نشاندہی کرتے ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف مکمل فوجی آپریشن دوبارہ شروع کرنے کیلئے تیار ہے۔‘‘ ڈی سی آئی پی کے احتساب پروگرام کے ڈائریکٹر، ایاد ابو اقتیش نے کہا کہ ’’آج کا دن غزہ میں تاریخ میں ایک دن میں بچوں کی اموات کی سب سے بڑی تعداد میں سے ایک ہے۔اسرائیلی فورسیز نے غزہ میں فلسطینی بچوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کئے ہیں کیونکہ وہ نان اسٹاپ حملے کرتے ہیں، شہری انفراسٹرکچر کو تباہ کرتے رہتے ہیں اور کسی بھی انسانی امداد کو ضرورت مند فلسطینیوں تک پہنچنے سے روکتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی حکومت میں انسانیت نام کو بھی نہیں ہے: پرینکا گاندھی
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے لے کر اب تک غزہ پٹی میں ۱۸؍ ہزار سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں۔ تاہم، ڈی سی آئی پی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حقیقی اموات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے، اور بچے انفیکشن اور روک تھام کے قابل حالات جیسے ہائپوتھرمیا، غذائیت کی کمی، پانی کی کمی اور خارش کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام نے ۲؍ مارچ سے کسی بھی سامان یا انسانی امداد کو غزہ پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، جس سے صاف پانی، خوراک، ایندھن، بجلی، طبی سامان اور دیگر ضروری سامان اور خدمات تک فلسطینیوں کی رسائی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ڈی سی آئی پی نے نشاندہی کی کہ، بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت، اسرائیل، ایک قابض طاقت کے طور پر، شہری آبادی کی فلاح و بہبود اور بقا کو یقینی بنانے اور غیر ضروری مصائب کا باعث بننے والے حالات کو روکنے کا پابند ہے۔ اسرائیل کی فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی، مناسب پناہ گاہوں سے انکار، اور ایسی پالیسیاں جو شہریوں کو جان لیوا حالات سے دوچار کرتی ہیں، بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں، جو جنگی جرائم کے مترادف ہیں۔ واضح رہے کہ یہ مہلک حملہ پورے غزہ میں ہوا، بشمول جنوبی غزہ میں خان یونس اور رفح، شمال میں غزہ سٹی، اور دیر البلاح جیسے وسطی علاقے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ غزہ میں منگل کے مہلک فضائی حملے ’’صرف آغاز‘‘ ہیں۔