اسرائیل کے وزیردفاع نے دھمکی دی کہ حملے کی ذمہ دار حزب اللہ کو قیمت چکانی ہوگی۔ امریکی وزیرخارجہ اورقومی سلامتی کے وزیرکو بھی لبنان کی جنگجوتنظیم کے ملوث ہونے کا یقین۔
EPAPER
Updated: July 29, 2024, 10:39 AM IST | Tal Aviv
اسرائیل کے وزیردفاع نے دھمکی دی کہ حملے کی ذمہ دار حزب اللہ کو قیمت چکانی ہوگی۔ امریکی وزیرخارجہ اورقومی سلامتی کے وزیرکو بھی لبنان کی جنگجوتنظیم کے ملوث ہونے کا یقین۔
اسرائیل کی مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر گزشتہ روزمیزائل حملہ کیا گیا جس کی وجہ سے ۱۰؍ افراد ہلاک اور ۲۰؍ زخمی ہوگئے۔ اسرائیل اور لبنان کے جنگجوؤں میں جاری لڑائی کے دوران یہ اب تک کا سب سے بڑا حملہ قرار دیا جارہا ہے جس پر اسرائیل کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ مہلوکین میں زیادہ تر بچے شامل ہیں ۔ زخمیوں میں کئی افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دریں اثناء اسرائیلی فوج نےحزب اللہ پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے لیکن اس نے اس کی تردید کی ہے۔
اسرائیلی ایمرجنسی سروس نے بتایا ہے کہ لبنان سے داغا گیا میزائل مجدل شمس کے فٹ بال گراؤنڈ میں گرا جہاں بچے فٹ بال کھیل رہے تھے۔ یاد رہے کہ یہ حملہ لبنان میں اسرائیلی حملے کے بعد کیا گیا ہے جس میں سنیچر کو۴؍جنگجوہلاک ہوگئے جن میں سے ایک کا تعلق حزب اللہ سے تھا۔
حملہ حزب اللہ نے کیا تھا: گیلانت
اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلانت نے زور دے کر کہا کہ حزب اللہ اس حملے کی ذمہ دار ہے اور اسے اس کی قیمت چکانی ہوگی۔ انہوں نے اتوار کو مجدل شمس میں حملے کے مقام کا دورہ کیا اور تصدیق کی کہ تمام اشارے اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ یہ حملہ حزب اللہ نے کیا تھا پھر انہوں نے حملے میں استعمال ہونے والے راکٹ کی خصوصیات کا ذکر کیا۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے بھی اتوار کو ایک بیان میں مجدل شمس کے حملے کیلئے حزب اللہ کو یقینی طور پر ذمہ دار قرار دیا۔ اسرائیلی آرمی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی نے اتوار کو شمال میں جنگ کے اگلے مرحلے میں داخلے ہونے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے حملے کے مقام کا دورے کے موقع پر مزید کہا کہ ان کی افواج شمال میں لڑائی کے اگلے مرحلے کیلئے اپنی تیاریوں میں اضافہ کر رہی ہیں۔ وہ بالکل جانتے ہیں کہ مجدل شمس پر میزائل کہاں سے داغا گیا تھا۔
’العربیہ ‘ کی حبر کے مطابق اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف نے زور دے کر کہا کہ ان کی فوج اسرائیل سے بہت دور حملے کرنا جانتی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ فوج الجلیل اور گولان کے پورے شمالی علاقوں کے باشندوں کی واپسی کیلئے ہر طرح سے کام کرے گی۔ ان کی مرادگزشتہ سال ۷؍ اکتوبر کو غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد کے۹؍ماہ کے دوران ان علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے اسرائیلیوں کی واپسی تھی۔ ۷؍اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان حملوں کا تبادلہ جاری ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ مجدل شمس کو نشانہ بنانے والا میزائل ۵۳؍کلو گرام وزنی وار ہیڈ لئے ہوئے تھا۔
یہ بھی پڑھئے: جاپان: ایس جے شنکر اور بلنکن کی ملاقات، دو طرفہ امورپر تبادلہ خیال
یہ میزائل ایرانی ساخت کا تھا: اسرائیلی میڈیا
اسرائیلی نیوز ویب سائٹس نے اس میزائل کی تصویر شائع کی ہے جس سے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں مجدل شمس کے علاقے کو نشانہ بنایاگیا تھا۔ اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ یہ میزائل ایرانی ساخت کا تھا اور اسے حزب اللہ نے داغا کیا تھا۔ اسرائیلی میڈیا نے فوج کےحوالے سے کہا ہے کہ یہ حملہ ’فلق -۱‘ میزائل کے ساتھ کیا گیا۔ یہ ایک ایرانی ساخت کا میزائل ہے جسے حزب اللہ ماضی میں استعمال کر چکی ہے۔ ۵۰؍کلوگرام کے بڑے وار ہیڈ کے ساتھ یہ میزائل لبنان کے گاؤں شعبا سے مجدل شمس تک داغا گیا۔
گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں پر حملے کا ہر ثبوت حزب اللہ کی طرف جاتا ہے۔ انٹونی بلنکن
دریں اثناءامریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ہر ثبوت اس جانب اشارہ کررہا ہے کہ اسرائیل کے قبضے والی گولان کی پہاڑیوں پر حملہ حزب اللہ نے کیاہے۔ ہم اسرائیل کے حق دفاع کیلئے اس کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کے شہریوں کے ساتھ ہیں تاکہ وہ دہشت گردوں سے اپنا دفاع کر سکیں۔ انہوں نے یہ بات اتوار کوجاپان میں اخبار نویسوں سے گفتگو کے دوران کہی ۔ انہوں نے مزید کہا `کہ ہمارا یہ پختہ عزم ہے کہ ہم غزہ میں جاری جنگ کو رکوائیں گے کیونکہ یہ جنگ بہت لمبی ہو چکی ہے۔ اس جنگ کی قیمت بہت زیادہ ہو چکی ہے کہ اس میں بہت زیادہ انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل کے لوگ، فلسطین کے لوگ اور لبنان کے لوگ اس لڑائی اور تشدد سے محفوظ ہو جائیں۔ ہم اس سلسلے میں اسرائیلی حکومت سے بھی بات کر رہے ہیں۔ تاہم اسرائیل کے حق دفاع کیلئے ہمارا عزم پختہ ہے۔ اس لئے وہ اپنے حق دفاع کیلئے جو چاہتا ہے، ہم اسے روکنا نہیں چاہتے لیکن ہم اس کے ساتھ ہی یہ بھی چاہتے ہیں کہ جنگ کا پھیلاؤ نہ ہو۔ یہ ہدف ہمارا جنگ کے پہلے دن سے چل آرہا ہے اور ہم اسے جاری رکھیں گے لیکن اب بھی سب سے آسان اور بہتر حل یہی ہے کہ جنگ بندی ہو۔ `
امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اسرائیلی فٹ بال گراؤنڈ پر حملہ حزب اللہ کی طرف سے ہوا ہے۔ جان کربی اس سے قبل اس حملے کی مذمت کر چکے ہیں جو لبنانی سرحد کی طرف سے گولان کی پہاڑیوں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک فٹ بال گراؤنڈ میں ہلاکتوں کا باعث بنا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی سلامتی کیلئے امریکی حمایت جاری رہے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو کئی طرح کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ لبنان کی حزب اللہ اور جہاں سے بھی اسرائیل کو خطرہ ہوگا، امریکہ اسرائیلی سلامتی کیلئے لوہے کی ڈھال بن جائے گا۔