• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: ۷؍ اکتوبر سے اب تک ۱۶؍ ہزار ۳۱۴؍ فلسطینی بچے ہلاک ہوئے ہیں

Updated: August 02, 2024, 2:48 PM IST | Gaza

غزہ کے حکومتی میڈیا کے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ۷؍ اکتوبر، ۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۱۶؍ ہزار ۳۱۴؍ فلسطینی بچے ہلاک ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک ۳۹؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

Palestinian children are suffering from Israeli attacks. Image: X
اسرائیلی حملوں میں فلسطینی بچے مشکلات سے دوچار ہیں۔ تصویر: ایکس

مقامی حکام کے مطابق ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں ۱۶؍ہزار ۳۱۴؍ بچے ہلاک ہوئے ہیں۔ مہلوک بچوں میں ۳۵؍ ایسے بچے بھی شامل ہیں جن کی موت اسرائیل کے غزہ پٹی میں پابندیاں عائد کرنے کی وجہ سے بھکمری کے سبب ہوئی ہے۔ جمعرات کو فلسطین ے حکومتی میڈیا کے دفتر نے اسرائیلی جنگ کو ۳۰۰؍ دن مکمل ہونے پر اپنے بیان میں یہ کہا ہے۔ میڈیا کے دفتر کے بیان کے مطابق ۱۰؍ ہزار ۹۸۰؍ خواتین، ۸۵۵؍ طبی اہلکار، ۱۶۵؍ صحافی اور ۷۹؍ شہری دفاعی حکام اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہوئے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی جنگ کی شرعوات کے بعد سے اب تک ۷؍ اجتماعی قبریں دریافت کی جا چکی ہیں جن میں سے ۵۲۰؍ لاشیں بازیافت کی گئی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ایران کا اسرائیل پر براہ راست حملہ کا اعلان

خیال رہے کہ اقوام متحدہ (یو این) کی قرار داد اور جنگ بندی کے مطالبے کو مسلسل ٹھکرانے کی وجہ سے اسرائیل کو عالمی برداری کی جانب سے تنقیدوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۳۹؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۹۱؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ تقریباً ۱۰؍ ماہ پر مبنی جنگ کے نتیجے میں فلسطینی بڑے پیمانے پر غذا، پانی اور دیگر بنیادی اشیاء کی کمی کا سامنا کر رہے ہیںجبکہ غزہ کا ۶۰؍فیصد سے زائد ڈھانچہ ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے۔ اسرائیل نے عالمی عدالت عظمیٰ نے جنگ بندی کے مطالبے کو ٹھکراتے ہوئے غزہ میں اپنینسل کشی کی جنگ جاری رکھی ہے جس کی وجہ سے روزانہ ہزاروں فلسطینی مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK