Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطین کو تسلیم کرنے پر نیتن یاہو کی فرانسیسی صدر میکرون پر تنقید، کہا اس سے اسرائیل کے وجود کو خطرہ

Updated: April 14, 2025, 8:34 PM IST | Tel Aviv

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نےفرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’’اس سے اسرائیل کے وجود کو خطرہ ہے۔‘‘

French President Emmanuel Macron and Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu. Photo: X
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو ۔ تصویر: ایکس

اسرائیل کے وزیرا عظم بنجامن نیتن یاہو نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ ’’فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون ہماری سرزمین پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے خیال کو فروغ دے کر بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ اس سے اسرائیل کے وجود کو خطرہ ہے۔‘‘ بنجامن نیتن یاہوفرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ذریعے اس ہفتے دیئے گئے بیان کے تعلق سے بات چیت کر رہے تھے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فرانس آئندہ چند ماہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔ بنجامن نیتن یاہو نے کہا کہ ’’ ہم حقیقت سے جڑے وہم کی وجہ سے اپنے وجود کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے اور فلسطینی ریاست کے قیام اخلاقی لیکچرز کو بھی قبول نہیں کریں گے جس کی وجہ سے اسرائیل کا وجود خطرے میں ہے۔ خاص طور پران افراد سے نہیں جوکارسیکا،نیو کیلیڈونیا اور فرانسیسی گیانااور دیگر ٹیریٹریزکو آزادی دینے کی مخالفت کرتے ہیں جبکہ اس سے فرانس کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’جس طرح میں اسرائیل کے امن اور تحفظ کے ساتھ رہنے کے حق کی حمایت کرتا ہوں اسی طرح میں فلسطینیوں کے ریاست اورامن کے حقوق کی بھی حمایت کرتا ہوں۔‘‘ 

ایمانوئل میکرون کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بدھ کو فرانس ۵؍ کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’فرانس نیویارک، امریکہ میں جون میں اقوام متحدہ (یو این) کی کانفرنس کے درمیان فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس فیصلے کے بعد عرب ممالک اسرائیلی ریاست کے قیام کی حمایت کریں گے۔ ہم آئندہ ماہ میں فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کریں گے۔‘‘ 
ایمانوئل میکرون نے مزید کہا تھا کہ ’’میں ایسا اس لئے کروںگاکیونکہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ کچھ حد تک ٹھیک ہے کیونکہ میں مشترکہ خیالات میںحصہ لینا چاہتا ہوں جس کے مطابق جن ممالک نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے انہیں اسرائیلی ریاست کے قیام کی بھی حمایت کرنی چاہئے جو ان میں سے بہت سے ممالک نے نہیں کی ہے۔‘‘ میکرون کے بیان کوفرانس کے دائیں بازو کے گروپوں نے ہدف تنقید بنایا جس کے بعد جمعہ کو ایمانوئل میکرون نے اپنے ابتدائی بیانات کی وضاحت پیش کی تھی۔ حالیہ ماہ میں اسرائیل اور فرانس کے درمیان تعلقات میں دراڑ پیدا ہوئی ہے۔ فرانس نے ہمیشہ اسرائیل فلسطین تنازع کیلئے دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پیرو: ادب نوبیل انعام یافتہ ماریو ورگاس لوسا کا ۸۹؍ سال کی عمر میں انتقال

تاہم پیرس کے ذریعے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت بڑی تبدیلی ثابت ہوگی جس کے بعد اسرائیل فرانس کا دشمن بن سکتا ہے جو بیرون ممالک کے اس اقدام کو قبل از وقت قرار دیتا ہے۔‘‘ فرانس طاقتور یورپی ممالک میں سے ایک ہوگا جنہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے جسےامریکہ نے ہمیشہ سے مسترد کیا ہے۔ حماس نے ایمانوئل میکرون کے بیان کا استقبال کیا تھا۔دنیا بھر میں اب تک تقریباً ۱۵۰؍ ممالک نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے۔ گزشتہ مئی آئرلینڈ اور اسپین نے بھی فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعلان کیا تھا جس کے بعد جون میں سلوانیانے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کی مذمت کی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK