برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ہاؤس آف کامنز میں کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور ہتھیاروں کے سپلائی پر مکمل پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔ اس بیان کے بعد وزیر اعظم کو شدید تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔
EPAPER
Updated: October 08, 2024, 10:13 PM IST | London
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ہاؤس آف کامنز میں کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور ہتھیاروں کے سپلائی پر مکمل پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔ اس بیان کے بعد وزیر اعظم کو شدید تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔
برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت پر ’’کبھی بھی‘‘ پابندی نہیں لگائیں گے۔ لیبر لیڈر نے یہ دعویٰ پیر کو ہاؤس آف کامنز میں سوالات کے دوران کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ’’اگر اسرائیل کی طرف سے دفاعی استعمال کیلئے ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی، تو یہ ایک ایسی پوزیشن ہے جسے میں ۷؍ اکتوبر کے بعد ایک سال تک برداشت نہیں کر سکتا۔ اگر ہم ایسا سوچیں کہ ہم اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں، اور ساتھ ہی اسے ایسا کرنے کے ذرائع سے بھی محروم کر دیتے ہیں، یہ بالکل متضاد ہے۔ یہ میرا موقف کبھی نہیں ہوگا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: کملا ہیرس نےغزہ ،امریکی مسلموں اور اسرائیل کے متعلق سوالات نظرانداز کئے
یاد رہے کہ برطانیہ کی حکومت نے گزشتہ ماہ اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے کے ۳۰؍ لائسنس اس خدشے کے پیش نظر معطل کر دیے تھے کہ انہیں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، ۳۲؍ دیگر لائسنس باقی ہیں۔ اس بیان کے بعد وزیر اعظم کو اپنے موقف پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، زارا سلطانہ نامی ایم پی، جو فی الحال لیبر پارٹی سے معطل ہیں، نے کہا کہ وہ وہ کریں جو ’’اخلاقی اور قانونی طور پر درست ہے‘‘ اور اسرائیل کو ’’تمام ہتھیاروں کی فروخت‘‘ پر پابندی لگائیں، بشمول ایف ۳۵؍ لڑاکا طیارے۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: نیو نازی گروپ کا عروج جو سفید فاموں کا تسلط چاہتا ہے
یاد رہے کہ سنیچر کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے لبنان پر حملے کے بعد اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج ترجیح یہ ہے کہ ہم ایک سیاسی حل کی طرف لوٹیں اور ہم غزہ میں لڑنے کیلئے ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دیں۔ دوسری جانب، کیئر اسٹارمر نے ۷؍ اکتوبر کو اس بحران کے سیاسی حل کا مطالبہ دہرایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’کوئی غلطی نہ کریں، خطہ اس جنگ میں مزید ایک سال تک حصہ نہیں لے سکتا۔ تمام فریقوں کو پیچھے ہٹنا چاہئے اور تحمل سے حل نکالنا چاہئے۔‘‘ جبکہ اسی دن امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ واشنگٹن اس وقت تک ہمت نہیں ہارے گا جب تک کہ باقی تمام مغویوں کو بحفاظت گھر واپس نہ لے آئے۔