سلامہ معروف کے مطابق غزہ کو۲؍ لاکھ خیموں کی ضرورت ہے لیکن فراہم کئے گئے خیمے اس تعداد سے بہت کم ہیں۔ اس کے علاوہ، اب تک صرف۱۵؍ موبائل ہوم فراہم کئے گئے ہیں جبکہ۶۰؍ ہزار موبائل ہومز کی اشد ضرورت ہے۔
EPAPER
Updated: March 03, 2025, 9:42 PM IST | Gaza
سلامہ معروف کے مطابق غزہ کو۲؍ لاکھ خیموں کی ضرورت ہے لیکن فراہم کئے گئے خیمے اس تعداد سے بہت کم ہیں۔ اس کے علاوہ، اب تک صرف۱۵؍ موبائل ہوم فراہم کئے گئے ہیں جبکہ۶۰؍ ہزار موبائل ہومز کی اشد ضرورت ہے۔
غزہ کی حکومتی میڈیا آفس نے اطلاع دی ہے کہ بے گھر افرادکیلئے پناہ گاہوں کی فراہمی میں شدید قلت ہے۔ دفتر کے سربراہ، سلامہ معروف نے اناطولیہ ایجنسی کو بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں غزہ میں داخل ہونے والے ٹرکوں کی تعداد متوقع مقدار کا صرف۷۵؍ فیصد رہی۔ انہوں نے کہا کہ ’’انسانی بحران مزید سنگین ہو رہا ہے۔ ‘‘ سلامہ معروف کے مطابق غزہ کو۲؍ لاکھ خیموں کی ضرورت ہے لیکن فراہم کئے گئے خیمے اس تعداد سے بہت کم ہیں۔ اس کے علاوہ، اب تک صرف۱۵؍ موبائل گھر فراہم کئے گئے ہیں جبکہ۶۰؍ ہزار موبائل گھروں کی اشد ضرورت ہے تاکہ بے گھر خاندانوں کو پناہ دی جا سکے۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ خیموں اور عارضی رہائش کے علاوہ دیگر بنیادی اشیاء کی بھی شدید قلت ہے جن میں جنریٹرز، بیٹریاں، شمسی توانائی کے نظام اور بھاری مشینری شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: یواین نے بنگلہ دیش کوشیخ حسینہ کے مظالم کی دستاویزات میں مدد کی یقین دہانی کرائی
انسانی امداد کی ترسیل معطل
سلامہ معروف نے تصدیق کی کہ غزہ میں امدادی اور بحالی کے کاموں میں مدد کیلئے۵۰۰؍ گاڑیوں کی ضرورت ہے، لیکن جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں صرف ۹؍ بلڈوزر داخل ہو سکے۔ اسرائیلی حکومت نے اتوار کی صبح غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو معطل کر دیا، جبکہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے ختم ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی یہ اقدام اٹھایا گیا۔ یہ معاہدہ اسرائیل کی نسل کشی پر مبنی جنگ کو روکنےکیلئے طے پایا تھا جس میں اب تک۴۸؍ہزار ۳۸۰؍ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ غزہ مکمل طور پر تباہی کا شکار ہے۔ گزشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی ) نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواو گالانت کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل کو بین الاقوامی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔