ایک ہزار ۵۰۰؍ سے زائد اسرائیلی فوجی ٹکڑیوں نے ایک عرضی پر دستخط کی ہے جس میں انہوں نے غزہ میں جنگ بندی اوریرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دستخط کنندگان میں اسرائیل کے سینئر فوجیوں سے لے کر جنرلس بھی شامل ہیں۔
EPAPER
Updated: April 15, 2025, 2:51 PM IST | Gaza Strip
ایک ہزار ۵۰۰؍ سے زائد اسرائیلی فوجی ٹکڑیوں نے ایک عرضی پر دستخط کی ہے جس میں انہوں نے غزہ میں جنگ بندی اوریرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دستخط کنندگان میں اسرائیل کے سینئر فوجیوں سے لے کر جنرلس بھی شامل ہیں۔
ایک ہزار ۵۰۰؍ سے زائد اسرائیل کی فوجی ٹکڑیوں، جن میں جرنلس بھی شامل ہیں، نے ایک عرضی پر دستخط کی ہے جس میں انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ سے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کو اولین ترجیح دے چاہے اس کیلئے جنگ ہی کیوں نہ ختم کرنی پڑے۔ اسرائیل کے روزنامہ اخبار ماریو نے پیر کی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’اس عرضی پر ایک ہزار ۵۲۵؍ سے زائد ممبران نے دستخط کی ہے جن میں رائفل بردار سپاہی سے لے کر جنرل تک مسلح فوج کے افراد بھی شامل ہیں۔‘‘فوجیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’غزہ سے یرغمالوں کی رہائی کیلئے ہرممکن کوشش کرے چاہے اس کیلئے جنگ ہی کیوں نہ روکنی پڑے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’احتجاج کے دوران جوش میں آکر ہوش کا دامن نہ چھوڑیں
ماریو کی رپورٹ کے مطابق ’’دستخط کنندگان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے ٹینک کی یونٹ میں خدمات انجام دی تھیں اور بعد میں آفیسر اسکول میں شریک ہوئے بغیر شہری بن گئے تھے۔ علاوہ ازیں دستخط کنندگان میں اہم فوجی آفیسر، جونیئر کمانڈرس، اسرائیلی فوج کے سابق فوجی آفیسر بھی شامل ہیں جن میں مسلح فوج کے سابق ہیڈ اور ڈیویژن کمانڈر وغیرہ قابل ذکر ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اصلاح کے نام پر سرکار وقف کے تصور کو ختم کرنا اور وقف جائیدادوں کو ہتھیانا چاہتی ہے
دستخط کنندگان میں کون کون شامل ہیں؟
دستخط کنندگان میں سابق وزیر اعظم اور فوج کے چیف ایہود باراک، سابق سینٹرل کمانڈ چیف امارم متزنا، سابق چیف آف اسٹاف ڈین ہیلوٹز، فوجی انٹیلی جینس کے سابق ہیڈ اوی مزراہی اور ۱۴؍ ویں مسلح بریگیڈ کے سابق کمانڈر ایمنون ریشیف شامل ہیں۔ یاد رہے کہ یہ عرضی اسرائیل کے سابق اور موجودہ فوجی افسران کےذریعے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی اور جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کیلئے کی جانے والی عوامی درخواستوں میں سے ایک ہے۔ جمعرات سے اب تک اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے تقریباً ۱۰؍ عرضیاں جاری کی جاچکی ہے جن میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے عرضیوں پر دستخط کرنے والے موجودہ اسرائیلی فوجیوں کو ملازمت سے نکال دیئے جانے کی دھمکی دی ہے۔