• Tue, 26 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: اب تک ایک ہزار طبی کارکنان نے اپنی جانیں گنوائی ہیں

Updated: November 25, 2024, 7:09 PM IST | Jerusalem

غزہ کے سرکاری میڈیا کے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ’’فلسطینی خطے میں اب تک ایک ہزار طبی کارکنان، جن میں ڈاکٹرزاور نرس دونوں شامل ہیں، نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ یاد رہے کہ خطے کے زیادہ تراسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔

Gaza hospitals have lack of docters. Photo: X
غزہ کے اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی شدید کمی ہے۔ تصویر: ایکس

غزہ کے مقامی حکام نے کہا ہے کہ ’’فلسطینی خطے میں اب تک ایک ہزار ڈاکٹروں اور نرسوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ اتوار کو غزہ کے سرکاری میڈیا کے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ’’غزہ میں ۳۱۰؍ سے زائد طبی حکام کو حراست میں لیا گیا ہے، انہیں ٹارچر کیا جارہا ہے اور انہیں قید و بند کی صعوبتیں جھیلنی پڑ رہی ہیں۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اسرائیلی حکام نے فلسطینی خطے میں طبی سپلائی، طبی وفداور سیکڑوں سرجنوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کی ہے۔‘‘ سرکاری میڈیا کے دفتر نے اسرائیلی فوج پر منظم طریقے سے غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا۔

اسپتالوں کومنظم طریقے سے نشانہ بنایا جارہا ہے
سرکاری میڈیا دفتر کے بیان کے مطابق ’’غزہ کے اسپتالوں کو اسرائیلی فوج کے ذریعے نشانہ بنایا جارہاہے، اسپتالوں پر بمباری اور قبضہ کیا جارہاہے اور ڈاکٹروں اور نرسوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: کارروائی کرنے والوں کا آئی کارڈ طلب کرنا جرم نہیں، عدالت نے۳؍وکلاء کیخلاف کیس کو خارج کر دیا

غزہ میں نسل کشی کی جنگ
اتوار کو اسرائیل کے فضائی حملے میں شمالی غزہ کے واحد فعال اسپتال کمال ادوان کے ڈائریکٹر حسام ابوصفیہ زخمی ہوئے تھے۔ یاد رہے کہ یہ شمالی غزہ کا واحد فعال اسپتال ہے کیونکہ ایندھن کی کمی، حملوں اور دیگر وجوہات کی وجہ سے خطے کے زیادہ تر اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۴؍ ہزار ۲۰۰؍ فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جن میں ۷۰؍ فیصد خواتین اور بچے ہیں جبکہ لاکھوںزخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK