غزہ کے سرکاری میڈیا کے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ’’فلسطینی خطے میں اب تک ایک ہزار طبی کارکنان، جن میں ڈاکٹرزاور نرس دونوں شامل ہیں، نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ یاد رہے کہ خطے کے زیادہ تراسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔
EPAPER
Updated: November 25, 2024, 7:09 PM IST | Jerusalem
غزہ کے سرکاری میڈیا کے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ’’فلسطینی خطے میں اب تک ایک ہزار طبی کارکنان، جن میں ڈاکٹرزاور نرس دونوں شامل ہیں، نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ یاد رہے کہ خطے کے زیادہ تراسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔
غزہ کے مقامی حکام نے کہا ہے کہ ’’فلسطینی خطے میں اب تک ایک ہزار ڈاکٹروں اور نرسوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ اتوار کو غزہ کے سرکاری میڈیا کے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ’’غزہ میں ۳۱۰؍ سے زائد طبی حکام کو حراست میں لیا گیا ہے، انہیں ٹارچر کیا جارہا ہے اور انہیں قید و بند کی صعوبتیں جھیلنی پڑ رہی ہیں۔‘‘
“They`ve been trapped in their homes for weeks on end. They`ve had to flee for their lives,“ @UNWateridge shares accounts with @BBCWorld from people who have fled the besieged North.
— UNRWA (@UNRWA) November 25, 2024
Civilians in #Gaza have nowhere safe to go and are forced to move from one dangerous area to… pic.twitter.com/1Sr0QxCnmA
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اسرائیلی حکام نے فلسطینی خطے میں طبی سپلائی، طبی وفداور سیکڑوں سرجنوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کی ہے۔‘‘ سرکاری میڈیا کے دفتر نے اسرائیلی فوج پر منظم طریقے سے غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا۔
اسپتالوں کومنظم طریقے سے نشانہ بنایا جارہا ہے
سرکاری میڈیا دفتر کے بیان کے مطابق ’’غزہ کے اسپتالوں کو اسرائیلی فوج کے ذریعے نشانہ بنایا جارہاہے، اسپتالوں پر بمباری اور قبضہ کیا جارہاہے اور ڈاکٹروں اور نرسوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔‘‘
غزہ میں نسل کشی کی جنگ
اتوار کو اسرائیل کے فضائی حملے میں شمالی غزہ کے واحد فعال اسپتال کمال ادوان کے ڈائریکٹر حسام ابوصفیہ زخمی ہوئے تھے۔ یاد رہے کہ یہ شمالی غزہ کا واحد فعال اسپتال ہے کیونکہ ایندھن کی کمی، حملوں اور دیگر وجوہات کی وجہ سے خطے کے زیادہ تر اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۴؍ ہزار ۲۰۰؍ فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جن میں ۷۰؍ فیصد خواتین اور بچے ہیں جبکہ لاکھوںزخمی ہوئے ہیں۔