ورلڈ بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اکتوبر ۲۰۲۴ء تک غزہ میں بے روزگاری میں ۳۰۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘‘
EPAPER
Updated: December 17, 2024, 10:07 PM IST | Jerusalem
ورلڈ بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اکتوبر ۲۰۲۴ء تک غزہ میں بے روزگاری میں ۳۰۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘‘
ورلڈ بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطین کی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں جبکہ تمام سیکٹر بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔۲۰۲۴ء کے اوائل میں غزہ کی مجموعی پیدوار ۸۶؍ فیصد جبکہ مغربی کنارے کی مجموعی پیدوار ۲۳؍فیصد کم ہوچکی ہے۔‘‘ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’مشرقی وسطیٰ میں جاری جنگ کے فلسطینی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کی وہ سےفلسطینی معیشت بحران کا سامنا کر رہی ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے سبب فلسطین کی مجموعی پیدوار میں کافی حد تک کمی آئی ہے اور مغربی کنارے اور غزہ میں بنیادی اشیاء کی رسائی کافی کم ہوگئی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: راجستھان: پولیس اصطلاحات میں شامل اردو الفاظ کو ہندی سے تبدیل کرنے کا منصوبہ
ورلڈبینک نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ ’’غزہ میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اکتوبر ۲۰۲۴ء میں ۱۲؍ ماہ میں بے روزگاری میں ۳۰۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اشیاء کی قیمتیں ۴۴۰؍ فیصد تک زیادہ ہوگئی ہیں۔بجلی کی قیمتیں ۲۰۰؍ فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔‘‘رپورٹ کے مطابق ’’غزہ کی ۹۱؍ فیصد آبادی ’’شدید ناقص تغذیہ‘‘ کے دہانے پر ہے ۔ ۸؍ لاکھ ۷۵؍ ہزار افراد ’’بڑے پیمانے پر ناقص تغذیہ‘‘ کا سامنا کر رہے ہیںجبکہ ۳؍ لاکھ ۴۵؍ہزار افراد ایسے ہیں جو ’’تباہ کن سطح پر ناقص تغذیہ‘‘کا سامنا کر رہے ہیں۔ غزہ میں تمام بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے جبکہ مواصلاتی نظام تقریباً مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔‘‘یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی خطے میں ۴۵؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔