• Wed, 18 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

راجستھان: پولیس اصطلاحات میں شامل اردو الفاظ کو ہندی سے تبدیل کرنے کا منصوبہ

Updated: December 17, 2024, 8:01 PM IST | Inquilab News Network | Jaipur

راجستھان حکومت نے ریاسی محکمہ پولیس کو ہدایت دی کہ پولیس کے طریقہ کار اور دستاویزات میں عام طور پر استعمال ہونے والے اردو الفاظ کی نشاندہی کرکے ان کے ہندی متبادل تجویز کئے جائیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

راجستھان میں بی جے پی حکومت نے پولیس اور فوجداری سے جڑی اصطلاحات میں مستعمل اردو الفاظ کو "خالص ہندی الفاظ" سے تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام، سرکاری زبان میں ہندی کے استعمال کو فروغ دینے کی ایک وسیع تر کوشش کا حصہ ہے۔ مکتوب میڈیا کے مطابق، چند ہفتوں قبل ریاستی محکمہ داخلہ کے وزیر مملکت (ایم او ایس) جواہر سنگھ بیدھم نے ڈپٹی جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) یو۔ آر۔ ساہو کو لکھے ایک خط کے بعد راجستھان حکومت نے ریاسی محکمہ پولیس کو ہدایت دی کہ پولیس کے طریقہ کار اور دستاویزات میں عام طور پر استعمال ہونے والے اردو الفاظ کی نشاندہی کرکے ان کے ہندی متبادل تجویز کئے جائیں۔

یہ بھی پڑھئے: مدھیہ پردیش میں اسمبلی کے سرمائی اجلاس کا آغاز، اپوزیشن کانگریس کے حوصلے بلند

بیدھم نے خط میں لکھا کہ اس وقت، ہندی زبان کا زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔ افسران اور پولیس فورس میں نئے بھرتی ہونے والے اہلکار اردو کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔ حکام نے بھی اردو الفاظ کو تبدیل کرنے کی حمایت کی ہے۔ ایکشن پلان کے بعد، میں وزیر اعلیٰ سے گفتگو کرکے اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ پولیس کارروائی، تفتیش اور خطوط میں ’شُدھ‘ (خالص) ہندی کا استعمال کیا جائے۔ بیدھم کی ہدایت کے جواب میں، ڈی جی پی ساہو نے ۲۲ نومبر کو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی) ٹریننگ کو ایک خط بھیجا جس میں انہیں پولیس کارروائیوں میں مستعمل اردو الفاظ کی فہرست مرتب کرنے اور ان کے ہندی متبادل تجویز کرنے کی ہدایت دی گئی۔ خط میں نئے تربیت یافتہ افراد کو تبدیلیوں سے آگاہ کرنے اور پولیس کے تربیتی مواد سے اردو کو ہٹانے کیلئے کہا گیا ہے۔

اپوزیشن کانگریس پارٹی نے ریاستی حکومت کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے اسے "سیاسی اسٹنٹ" قرار دیا۔ کانگریس کے ترجمان سوارنم چترویدی نے کہا کہ یہ فیصلہ غیر ضروری ہے۔ اردو الفاظ بہت طویل عرصے سے استعمال ہو رہے ہیں۔ حکومت کو کم از کم قانونی برادری اور بار کونسلز جیسے پلیٹ فارمز سے گفتگو کرنی چاہئے۔ پورے ملک میں یکسانیت ہونی چاہئے۔

یہ بھی پڑھئے: یوپی اسمبلی میں سنبھل اور بہرائچ میں زیادتی کیخلاف زبردست احتجاج

راجستھان حکومت کے ہندی الفاظ استعمال کرنے کے فیصلے کو بی جے پی کی وسیع تر ثقافتی تبدیلی لانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ستمبر میں، راجستھان کے وزیر تعلیم مدن دلاور نے اعلان کیا کہ مغل بادشاہ اکبر کو اسکول کی نصابی کتابوں میں اہم تاریخی شخصیت کے طور پر پیش نہیں کیا جائے گا۔ دلاور نے اکبر پر "برسوں تک ملک کو لوٹنے" کا الزام لگایا تھا۔ حال ہی میں، بی جے پی حکومت نے اجمیر میں سرکاری ہوٹل `خادم` کا نام بدل کر "اجے میرو" رکھ دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK