• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: تقریباً ۲؍ ملین فلسطینی موسم سرما میں ضروریات زندگی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں

Updated: December 23, 2024, 5:11 PM IST | Jerusalem

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں تقریباً ۲؍ ملین بے گھر فلسطینی ٹھنڈی، بارش اور ٹھنڈی ہواؤں سے محفوظ رہنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ غزہ میں رہائش پذیر صادیہ عائدہ کے پاس اپنے ۸ ؍ بچوں کو ٹھنڈی سے محفوظ رکھنے کیلئے صرف ایک کمبل اور ایک گرم پانی کی بوتل ہے۔فلسطینی خطے میں ۹؍لاکھ سے زائد افراد کیلئے موسم سرما میں استعمال کے کپڑے نہیں ہیں۔

Winter commodities have become expensive in Gaza`s markets. Photo: X
غزہ کے بازاروں میں موسم سرما میںا ستعمال کی اشیاء مہنگی ہوچکی ہیں۔ تصویر: ایکس

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تقریباً ۲؍ ملین بے گھر فلسطینی خود کو ٹھنڈی، بارش اور ہواؤں سے محفوظ رہنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ‘‘ غزہ کے امدادی کارکنان اور دیگر شہریوں کے مطابق ’’غزہ میں کمبلوں اور گرم کپڑوں کی کمی ہے، آگ جلانے کیلئے لڑکیاں کم تعداد میں ہیں اور بے گھر فلسطینی جن خیموں میں زندگی بسر کر رہے ہیں وہ ٹوٹے پھوٹے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: مہایوتی سرکار میں قلمدانوں کی تقسیم پر’ کہیں خوشی کہیں غم‘

صادیہ عائدہ، جنہوں نے رفح کے ساحلی علاقے سے مواسی ہجرت کی ہے، کے پاس اپنے ۸؍بچوں کو اپنے ٹوٹے ہوئے خیمے میں ٹھنڈی محفوظ رکھنے کیلئے صرف ایک گرم پانی کی بوتل اور صرف ایک ہی کمبل ہے۔‘‘

ٹھنڈ میں اضافہ کی خبر خوفزدہ کر دیتی ہےـ صادیہ عائدہ
انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب بھی محکمہ ٔموسمیات کی جانب سےہم تک یہ خبر پہنچتی ہے کہ آنے والے دنوں میں بارش ہونےوالی ہے یا ٹھنڈ زیادہ پڑنےوالی ہے تو ہم خوفزدہ ہوجاتے ہیں کیونکہ ہمارےخیمے ہوا کے زور سے ہلتے رہتے ہیں۔ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہوا کے زورسے ایک دن ہمارے خیمے اکھڑ نہ جائیں۔‘‘رات کے پہر جب درجۂ حرارت کم ہوتا ہے تو عائدہ کو یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں ان کے بچے ٹھنڈ کی وجہ سے بیمار نہ پڑ جائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب ہم نے اپنا گھر چھوڑا تھا اس وقت میرے بچوں کے پاس صرف ٹھنڈی کے کپڑے تھے۔ ہمیں اپنے رشتہ داروں سے کچھ کپڑے لینے پر مجبور کیا گیا تھا۔‘‘اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں وہ افراد جو ٹوٹے پھوٹے خیمے میں زندگی بسر کر رہے ہیں ان کیلئے موسم سرما میں زندگی گزارنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔فلسطینی خطے میں تقریباً ۹؍ لاکھ ۴۵؍ ہزار افراد کے پاس موسم سرما میں استعمال نے کے سامان نہیں ہیں۔ یو این نے غزہ میں وبائی امراض کا خدشہ بھی جاری کیاہے۔ 

غزہ میں موسم سرما کی امداد
اس ضمن میں ایجنسی کے ترجمان لوئس واٹریج نے کہا ہے کہ ’’اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے، ہر سال موسم سرما میں فلسطینیوں کیلئے امداد کا انتظام کرتی ہے لیکن ایجنسی کی جانب سے مہیا کی گئی امداد فلسطینیوں کیلئے ناکافی ہوتی ہے۔‘‘یو این آ ر ڈبلیو اے نے گزشتہ ۴؍ ماہ میں شمالی غزہ میں ۶؍ ہزار خیمے فراہم کئے ہیں لیکن ایجنسی دیگر علاقوں میں امدادفراہم نہیں کر سکی تھی جن میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جہاں اسرائیلی بمباری جاری ہے۔

موسم سرما میں فلسطینی ضروریات زندگی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ تصویر: ایکس

انہوں نے مزید کہا کہ ’’تقریباً ۲۲؍ ہزار خیمے اردن میں پھنسے ہوئے ہیں اور ۶؍ لاکھ کمبل اور ۳۳؍ امدادی قافلے موسم سرما کے آغاز سے مصر میں ہیں کیونکہ ہمیں اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے یا تو منظوری نہیں ملی ہےیا ہمارےپاس امدادمہیا کرنے کیلئے محفوظ راستے نہیں ہیں۔

تب سے بہت سے کمبل اور گدے یا تولوٹ لئے گئے ہیں یا موسم کی وجہ سے خراب ہوگئے ہیں۔‘‘اس ضمن میں فلسطینی علاقوں کیلئے ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ’’انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی غزہ میں بچوں کو موسم سرما کے کپڑے مہیا کرنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے کیونکہ ہمیں اسرائیلی حکام کی جانب سےمنظوری نہیں مل رہی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’فی الحال غزہ کے بازاروں میں موم سرما کے کپڑے بہت مہنگےہیں۔‘‘اسرائیلی حکام کی وجہ سے غزہ کے بہت سے لوگوں کا ذریعہ ٔمعاش ختم ہوگیا ہے جس کے سبب وہ موسم سرما کیلئے کپڑے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۵؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سےاب تک غزہ میں سرحدیں بند ہونے اور اسرائیل کے انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ بننے کے سبب انسانی امداد کی ترسیل مشکل ہوگئی ہے۔اس وجہ سے فلسطینیوں کیلئے خوراک، پانی اور دیگر بنیادی اشیاء کی رسائی مشکل ہوگئی ہے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK