Updated: February 20, 2025, 8:57 PM IST
| Gaza
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے سنیچر کو کہا تھا کہ ’’غزہ میں گندے پانی کے نمونے میں ایک مرتبہ پھر پولیو وائرس کی تشخیص کی گئی ہے جس کے بعد ایجنسی ۲۲؍ تا ۲۶؍فروری ۲۰۲۵ء پولیو کی ٹیکہ کاری کی مہم کا انعقاد کرے گی جس کا مقصد غزہ میں پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکنا ہے۔ اس مرتبہ ایجنسی کا مقصد ۵؍ لاکھ ۹۱؍ ہزار بچوں تک پہنچنا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے سنیچر کو کہا کہ غزہ میں پولیو کی مہم دوبارہ شروع کی جائے گی کیونکہ جنگ زدہ فلسطینی خطے میں ایک مرتبہ پھر پولیو کے وائرس کی تشخیص کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی طبی ایجنسی نے بدھ کو کہا تھا کہ ’’گزشتہ سال اگست میں ایک ۱۰؍ماہ کے بچے کے پولیو کے سبب فالج کا شکار ہونے کے بعد اب تک پولیو کا ایک بھی کیس درج نہیں کیا گیا ہے لیکن دسمبر اور جنوری میں لئے گئے غزہ کے گندے پانی کے نمونے میں پولیو کے وائرس پائے گئے ہیںجس کے بعد ’’ماحول میں پولیو کے وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہےا ور بچوں کے پولیو کا شکار ہونے کا رسک زیادہ ہے۔‘‘ ایجنسی نے مزید کہا تھا کہ ’’غزہ میں پولیو کے وائرس کی موجودگی نے قوت مدافعت کی کمی اور عدم موجودگی کی وجہ سے بچوں کے پولیو کا شکار ہونے کے خطرے میں اضافہ ہوگیاہے۔‘‘پولیو کی نئی مہم ۲۲؍ فروری تا ۲۶؍ فروری منعقد کی جائے گی۔ اس دوران ایجنسی کا مقصد پولیو کے ٹیکے کے ساتھ ۵؍ لاکھ ۹۱؍ ہزار بچوں تک پہنچا ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ دوائوں اور سیمی کنڈکٹر پر بھی ٹیرف لگائیں گے؟
ایجنسی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’ہمارا مقصد ۱۰؍ سال سے کم عمر کے بچوں تک پہنچا ہے جو پچھلی مرتبہ پولیو کے ٹیکے سے محروم رہ گئے تھے۔ ہم چاہتے ہیں کہ غزہ میں پولیو کا خطرہ ٹل جائے۔ ٹیکہ کاری کی دوسری مہم اپریل میں منعقد کی جائے گی۔‘‘پولیو وائرس اکثر سیوج اور آلودہ پانی کے پھیلنے سے بڑھتا ہے۔ یہ انتہائی وبائی ہوتا ہے اور اس سے موت بھی ہوسکتی ہے۔ اس سے ’’ڈیفورمیٹیز‘‘ (ایسی بیماری جس میں انسان کے جسم کا کوئی عضو ٹیڑھا یا عجیب شکل کا ہوتا ہے) اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور یہ وائرس زیادہ تر ۵؍سال سے کم عمر کے بچوں کومتاثر کرتاہے۔یاد رہے کہ گزشتہ سال غزہ میں پولیو کے کیس کے سامنے آنے کے بعد کچھ ماہ کیلئے عارضی جنگ بندی کی گئی تھی اور ستمبر تا اکتوبر کے درمیان خطے میں فلسطینی بچوں کو پولیو کا ٹیکہ لگایا گیا تھا۔ڈبلیو ایچ اوکے مطابق ’’اس وقت ایجنسی ۹۵؍ فیصد بچوں تک پہنچےمیں کامیاب رہی تھی۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: پاکستان تمام افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنا چاہتا ہے: افغان سفارتخانہ
ایجنسی نے خبردار کیا تھا کہ شمالی غزہ کے متعدد علاقے جیسے جبالیہ، بیت لاہیہ اور بیت ہنون کے کچھ علاقوں تک ایجنسی نہیں پہنچ پائی تھی۔‘‘ یو این کے مطابق ’’تقریباً ۷؍ لاکھ بچے پولیو کی ویکسین کے اپنے دوسرے ڈوز سے محروم رہے ہیں۔‘‘ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ ’’۱۹؍ جنوری ۲۰۲۵ء کو جنگ بندی عمل ہونے کے بعد طبی رضاکاروں کیلئے رسائی بہترہوئی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو بم سے اڑانے کی دھمکی والاای میل موصول، تفتیش جاری
ایجنسی نے زور دیاکہ ’’بچوں میں قوت مدافعت کی کمی یا عدم موجودگی کے سبب وائرس کے پھیلنے کے خدشات ہیں اور یہ ممکنہ طور پر بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔‘‘ ایجنسی نے متنبہ کیا ہے کہ ’’فی الحال غزہ کا ماحول اچھا نہیں ہے، وہاں ہجوم سے بھرے ہوئے شیلٹرز ہیں، آلودہ پانی ہے اور وہاں صاف صفائی کا فقدا ن ہے جس کے سبب پولیو وائرس کے تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ہے۔‘‘ ایجنسی نے متنبہ کیا ہے کہ جنگ بندی کے بعد لوگوں کی ہجرت کی وجہ سے بھی وائرس پھیلنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ڈبلیو ایچ اونے زور دیا کہ ’’بچوں کو پولیو کا اضافی ڈوز دینےپر کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ ہر قطرہ بچوںکو مزید حفاظت فراہم کرتا ہے جو پولیو کی وباءکے دوران ضروری ہے۔‘‘