• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کوششیں عارضی طور پرروک دیں

Updated: November 10, 2024, 4:31 PM IST | Doha

قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات میں ثالث کے طور پر اپنے کردار کو معطل کر دیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قطر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب حماس اور اسرائیل مذاکرات کیلئے اپنی آمادگی اور سنجیدگی کا اظہار کریں گے تو ہم اپنا کام دوبارہ شروع کردیں گے۔

Majid Al-Ansari, Spokesperson of Qatar`s Ministry of Foreign Affairs. Photo: INN.
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری۔ تصویر: آئی این این۔

’الجزیرہ ‘کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات میں ثالث کے طور پر اپنے کردار کو معطل کر دیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قطر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب حماس اور اسرائیل مذاکرات کیلئے اپنی آمادگی اور سنجیدگی کا اظہار کریں گے تو ہم اپنا کام دوبارہ شروع کردیں گے۔ یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی ہے جب سینئر امریکی حکام نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ امریکہ قطر میں حماس کے نمائندوں کی موجودگی کو مزید قبول نہیں کرے گا اور فلسطینی گروپ پر غزہ میں جنگ کے خاتمے کی نئی تجاویز کو مسترد کرنے کا الزام عائد کیا۔ ذرائع کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے۱۰؍ دن پہلے مذاکرات کے فریقین کو مطلع کیا تھا کہ اگر مذاکرات کے تازہ ترین دور کے دوران کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو قطر حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی اپنی کوششیں روک دے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: کنیڈا کیلئے اسٹڈی پرمٹ حاصل کرنا اب آسان نہیں، ایس ڈی ایس پروگرام ختم

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ قطر ثالثی کی اپنی کوششوں کو اس وقت دوبارہ شروع کرے گا جب دونوں فریقین جنگ کے خاتمے کیلئے اپنی آمادگی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے۔ خیال رہے اکتوبر کے وسط میں دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کا تازہ دور بھی ناکام ہوگیا تھا کیونکہ حماس نے قلیل مدتی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔ اس سے قبل گزشتہ برس امریکی وزیر خارجہ نے۷؍ اکتوبر کے حملے کے بعد قطر سمیت خطے کے دیگر ممالک کو واضح کردیا تھا کہ حماس کے ساتھ معمول کے تعلقات برقرار نہیں رکھے جاسکتے جس پر قطر نے واشنگٹن کو یقین دہانی کروائی تھی کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد حماس لیڈروں کی ملک میں موجودگی پر دوبارہ غور کرنے کیلئے تیار ہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ غیرنیٹو اتحادی کے طور پر امریکہ کے خلیجی ریاستوں میں ایک بااثر اتحادی کے طور پر قطر نے امریکی معاہدے کے تحت ۲۰۱۲ءمیں حماس کو دوحہ میں سیاسی دفتر کھولنے کی اجازت دی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK