• Fri, 31 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں مظالم کا سامنا کر رہے ہیں:فلسطینی پریزنرز سوسائٹی

Updated: December 01, 2024, 3:13 PM IST | Jerusalem

فلسطینی پریزز سوسائٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’اسرائیلی جیلوں اور حراستی مراکز میں فلسطینیوں کے خلاف انجام دیئے جانے والے جرائم میں ’’بھکمری، ٹارچر ، طبی لاپرواہی اور جنسی ہراسانی شامل ہیں۔‘‘

Many prisoners have lost their lives due to Israeli atrocities. Photo: X
اسرائیلی مظالم کی وجہ سے اب تک کئی قیدیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ تصویر: ایکس

فلسطینی پریزنرز سوسائٹی نے کہا ہے کہ ’’حراست میںلئے گئے فلسطینی ، جن میں غزہ کے فلسطینی بھی شامل ہیں، کے خلاف ’’انجام ‘‘ دیئے جانے والے جرائم میں ’’ٹارچر، بھکمری، طبی لاپرواہی اور جنسی ہراسانی شامل ہیں۔‘‘ادارے نے مزید کہا کہ ’’۷؍ اکتوبر کو غزہ میں اسرائیلی کی نسل کشی کی جنگ کی شروعات کے بعد سے اب تک تقریباً ۴۵؍ قیدیوں کی موت ہوئی ہے ۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: فلسطینیوں سے اتحاد کا عالمی دن: ہندوستان نے فلسطین کی حمایت کی

فلسطینی کی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق فلسطینی پریزنرز سوسائٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’غزہ پٹی سے حراست میں لئے گئے قیدی حراستی مراکز اور اسرائیلی جیلوں میں الگ قسم کی نسل کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔ منظم طریقے سے ان کے خلاف جرائم کا ارتکاب کی جارہا ہے۔‘‘اس ضمن میں ادامیر، جو مغربی کنارے کے راملہ میں فلسطینی قیدیوں کے تعاون کا ادارہ ہے، نے کہا کہ ’’فی الحال اسرائیل کے حراستی مراکز میں ۱۰؍ ہزار ۲۰۰؍ فلسطینی قیدی ہیں، جن میں سے ۳؍ ہزار ۴۴۳؍ انتظامی حراست میں ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: تہواروں کی سوغات: ریلوے کی مسافروں سے آمدنی ۱۲ ہزار کروڑ روپے سے تجاوز کرگئی

فلسطینی پریزنرز سوسائٹی نے کہا کہ ’’حراست میں لئے گئے افراد میں سے تقریباً ۷۷۵؍ کم عمر ہیں،جبکہ غزہ میں نسل کشی کی جنگ کی شروعات سے اب تک ۱۳۶؍ طبی کارکنان کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے ۵۹؍ اب بھی حراستی مراکز میں ہیں۔‘‘ ادارے نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’اسرائیل نے غزہ میں اپنی جارحیت کے آغاز کے بعد سے اب تک ۱۰؍ ہزار انتظامی حراست کے احکامات جاری کئے ہیںجن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK