سوئس انتظامیہ نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے دوران جنگی جرائم کا ارتکاب کرنےو الے مشتبہ اسرائیلی فوجی کے خلاف تفتیش کا آغاز کیا ہے جوفی الحال سوئزرلینڈ میں ہے۔سوئس انتظامیہ نے ’’قانونی کارروائی‘‘ کی سالمیت کی اہمیت پر زور دیا۔
EPAPER
Updated: February 06, 2025, 4:00 PM IST | Bern
سوئس انتظامیہ نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے دوران جنگی جرائم کا ارتکاب کرنےو الے مشتبہ اسرائیلی فوجی کے خلاف تفتیش کا آغاز کیا ہے جوفی الحال سوئزرلینڈ میں ہے۔سوئس انتظامیہ نے ’’قانونی کارروائی‘‘ کی سالمیت کی اہمیت پر زور دیا۔
ہند رجب فاؤنڈیشن (ایچ آر ایف) نے بدھ کو تصدیق کی کہ ’’سوئس حکام نے ہند رجب فاؤنڈیشن (ایچ آر ڈبلیو) کی شکایت کے بعد جنگی جرم کاارتکاب کرنےو الے اسرائیل کے مشتبہ فوجی کے خلاف تفتیش کا آغاز کر دیا ہے جو فی الحال سوئزرلینڈ میں ہے۔‘‘سوئس حکومت نےاس معاملے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیاہے۔‘‘ہند رجب فاؤنڈیشن کی شکایت، جس میں جامع ثبوت فراہم کئے گئے ہیں، میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’’مشتبہ فوجی نے غزہ پٹی میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔مخصوص الزامات میں شہریوں پر حملہ، گھروں اور اسپتالوں کی تباہی، جبری نقل مکانی اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں شامل ہیں۔‘‘
سوئزرلینڈ کی جانب سے یہ تفتیش تب سامنے آئی ہے جب غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں پر بین الاقوامی جانچ پڑتال میں اضافہ ہوا ہے۔ یاد رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یووو گیلنٹ کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کیا تھا۔ایچ آر ایف نے اپنی شکایت میں نشاندہی کی ہے کہ ’’جوابدہی، وہ افراد جنہوں نے غزہ کی سرزمین پر ان جرائم کا ارتکاب کیا انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔‘‘بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں، جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں کو منظم مہم قرار دیا جس میں شہریوں کو بڑے پیمانے پر قتل کرنا،انفراسٹرکچر کی تباہی اور بڑے پیمانے پر لوگوں کوبے گھر کرنا وغیرہ شامل ہے۔‘‘
ہند رجب فاؤنڈیشن کی اپیل
ہند رجب فاؤنڈیشن (ایچ آر ایف ) نے زور دیا کہ ’’اعلیٰ حکام نے اس طرح کی کارروائیاں انجام دینے کے احکامات جاری کئے لیکن جن لوگوں نے یہ کیا انہیں بھی بین الاقوامی قوانین کے تحت ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے۔‘‘ گزشتہ ۴؍ دہائیوں سے اسرائیلی حکام اور فوج بلا خوف و خطر یہ کارروائیاں انجام دے رہے ہیں اور انہیں سیاسی اور سفارتی ذرائع سے محفوظ رکھا جاتا ہے۔ تاہم، بین الاقوامی دائرہ اختیارکے مطابق جنگی جرائم کے خلاف مقدمے چلائے جانے چاہئے پھر چاہے وہ جہاں بھی انجام دیئے گئے ہوں۔‘‘