۱۰؍ماہ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نویں بار مشرق وسطیٰ پہنچے، اسرائیل کا دورہ کرنے کے بعد قاہرہ جائیں گے، انہوں نے حالیہ مذاکرات کو اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے آخری موقع قرار دیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 20, 2024, 1:28 PM IST | Agency | Washington/Jerusalem/Gaza
۱۰؍ماہ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نویں بار مشرق وسطیٰ پہنچے، اسرائیل کا دورہ کرنے کے بعد قاہرہ جائیں گے، انہوں نے حالیہ مذاکرات کو اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے آخری موقع قرار دیا ہے۔
غزہ جنگ بندی مذاکرات کیلئے ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ یہی سبب ہے کہ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن بھی مشرق وسطیٰ میں خیمہ زن ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ۱۰؍ماہ میں یہ نواں موقع ہے جب بلنکن نے مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا ہے۔ اتوار کو اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد وہ یہاں سے پیر کو مصر کیلئے روانہ ہوئے۔
اس دورے پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ جنگ بندی کیلئے جاری مذاکرات کو اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے آخری موقع قرار دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدے کیلئے امریکہ کی طرف سے سفارتی کوششیں جاری ہیں اور گزشتہ روز اسرائیل پہنچنے والے امریکی وزیر خارجہ پیرکو اہم اسرائیلی عہدیداروں سے ملاقات کے بعد مذاکرات کے لئے مصر کے دارالحکومت قاہرہ جائیں گے جہاں وہ غزہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے حوالے سے مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیں گے۔
خبر ایجنسی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ یہ غزہ جنگ بندی مذاکرات کیلئے فیصلہ کن لمحہ ہے، یرغمالوں کی رہائی کے لیے یہ شاید آخری موقع ہے۔ بلنکن کا کہنا ہے اسماعیل ہانیہ کے قتل کے سبب ایران اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے لیکن امریکہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہےکہ علاقائی کشیدگی میں اضافہ نہ ہو۔
یہ بھی پڑھئے:وقف بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اراکین سے ملاقاتیں
حماس نے مذاکرات کیلئے اپنی شرائط پیش کردیں
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی مذاکرات میں پیش کی گئی نئی تجاویز کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے مستقبل جنگ بندی سے انکار پر مبنی حالیہ بیانات سے ہم آہنگ قرار دیا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے دورہ مشرق وسطیٰ پر تل ابیب پہنچنے سے کچھ دیر بعد حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مذاکرات میں کسی اہم پیشرفت کی امید کم ہوتی جا رہی ہے۔ بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے پر اختلافات کم کرنے کیلئے دو روزہ دوحہ مذاکرات میں پیش کی گئی نئی تجاویز موصول ہوئی ہیں۔
حماس کے مطابق نئی تجاویز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خیالات سے مکمل ہم آہنگ ہیں جو غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا اور مکمل جنگ بندی سے انکار کرچکا ہے۔ بیان میں حماس کی جانب سے ثالثوں کے سامنے جنگ بندی مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے اپنی دو شرائط بھی پیش کی گئیں۔ حماس کا کہنا تھا کہ ہم ثالثوں کی مذاکرات سے متعلق کوششوں کو سبوتاژ کرنے، معاہدے میں تاخیر اور منظم انداز سے غزہ پٹی کے تمام شعبہ ہائے زندگی کو نشانہ بنانے کیلئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ اپنے بیان میں حماس نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ ثالث کار اپنی ذمہ داری نبھائیں اور غزہ پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو ختم کروانے کیلئے ان نکات پر عملدرآمد کروائیں جن پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے۔ حماس کا کہنا تھا کہ غزہ سے اسرائیلی قبضے کے خاتمے پر جولائی میں ہونے والے مذاکرات میں مکمل اتفاق کیا گیا تھا۔