گزشتہ دن ترکی کی وزارت ِتجارت نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت نہ ختم کرنے کی صورت میں اسرائیل سے ہر قسم کے تعلقات منقطع کرلئے۔ ۹؍ اپریل کو ترکی نے اسرائیل کی ۵۰؍ سے زائد مصنوعات کی برآمد پر پابندی عائد کردی تھی۔
EPAPER
Updated: May 03, 2024, 2:35 PM IST | Inquilab News Network | Ankara
گزشتہ دن ترکی کی وزارت ِتجارت نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت نہ ختم کرنے کی صورت میں اسرائیل سے ہر قسم کے تعلقات منقطع کرلئے۔ ۹؍ اپریل کو ترکی نے اسرائیل کی ۵۰؍ سے زائد مصنوعات کی برآمد پر پابندی عائد کردی تھی۔
ترکی کی وزارت تجارت نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ترکی نے غزہ میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کے پیش نظر اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کی تجارت فوری طور پر معطل کر دی ہے۔ وزارت نے کہا کہ’’اسرائیل سے متعلق برآمدات اور درآمدی لین دین کو روک دیا گیا ہے، اور ان میں ہر قسم کی مصنوعات شامل ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ سال تقریباً ۷؍ بلین ڈالر کی تجارت ہوئی۔ علاوہ ازیں، ترک حکومت ۹؍ اپریل ہی کو اسرائیل کو ۵۰؍ سے زائد مصنوعات کی برآمد پر پابندیاں عائد کر چکی ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں ترکی نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ انقرہ بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے مقدمے میں شامل ہوگا۔ وزارت نے کہا کہ ’’ترکی ان نئے اقدامات پر سختی اور فیصلہ کن طور پر اس وقت تک عمل درآمد کرے گا جب تک کہ اسرائیلی حکومت غزہ کیلئے انسانی امداد کے بلاتعطل اور مناسب بہاؤ کی اجازت نہیں دیتی۔‘‘ اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایکس پر اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردگان ایک ’’آمر‘‘ جیسا سلوک کر رہے ہیں۔ کاٹز نے اردگان پر دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ معاہدوں کو توڑنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ملک دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی متبادل پیدا کرنے کیلئے کام کرے گا۔
یہ بھی پڑھئے: مودی اپنی حصولیابی پر الیکشن لڑیں، کھرگے کا چیلنج
یاد رہے کہ ۱۹۴۹ء میں ترکی پہلا مسلم اکثریتی ملک تھا جس نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔ ترکی اور اسرائیل کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ ہے جو ۱۹۹۷ء سے نافذ العمل ہے۔ ۲۰۱۰ء میں ترکی نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات اس وقت منقطع کر لئے تھے جب اس نے غزہ پٹی کی سمندری ناکہ بندی کو توڑنے کی کوشش کرنے والے ایک ترک بحری جہاز پر سوار ۱۰؍ فلسطینی حامی ترک کارکنوں کو ہلاک کیا گیا۔
غزہ کی صورتحال
غزہ جنگ میں اب تک ۴۵؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں بیشترخواتین اور بچے ہیں۔ ۱۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں یا عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جو ممکنہ طور پر مر چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے جمعرات کو کہا کہ رفح میں اب تقریباً ۶؍ لاکھ بچوں میں سے سبھی زخمی، بیمار، غذائیت کا شکار، صدمے کا شکار، یا معذوری کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔