• Wed, 23 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: صرف ۱۱؍ فیصد آبادی ہی انخلاء کے احکامات سے محفوظ ہے: یو این

Updated: August 28, 2024, 2:29 PM IST | Jerusalem

اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این او سی ایچ اے کے ترجمان جینس لیرک نے کہا کہ اسرائیل جمعہ سے تین مرتبہ انخلاء کا حکم جاری کرچکا ہے۔ اسرائیل کے انخلاء کے احکامات کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ فلسطینیوں کیلئے مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ امدادی اداروں اور انسانی امدادی کارکنان کیلئے بھی مشکل کھڑی ہوگئی ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اقوام متحدہ (یو این) کے حکام نے کہا ہے کہ غزہ کی صرف ۱۱؍فیصد آبادی ہی اسرائیل کے انخلاء کے احکامات سے محفوظ ہے۔ اس ضمن میں اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این او سی ایچ اے کے ترجمان جینس لیرک نے جینوا میں اقوام متحدہ کی بریف میٹنگ کے دوران کہا کہ جمعہ سے اب تک اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے ۱۹؍ علاقوںاور دیر البلاح میں انخلاء کے ۳؍ حکم جاری کئے ہیں۔ ان علاقوں میں ۸؍ ہزار سے زائد افرار ہائش اختیار کئے ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تعداد تعداد بے گھر افراد کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: پوپ فرانسس کا اگلے ہفتے ایشیا دورہ، انڈونیشیا کی مسجد استقلال میں خطاب کریں گے

انہوں نے میٹنگ کے دوران مزید کہا کہ صرف اگست میں بڑے پیمانے پر انخلاء کے احکامات کی تعداد ۱۶؍ ہو گئی ہے۔ اسرائیل کے انخلاء کے حکم کی وجہ سے اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور غیر سرکاری اداروں کیلئے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نقل مکانی کیلئے مختصر نوٹس دیئے گئے ہیں اور لوگ خطرناک حالات میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ اتوار کو اسرائیل کی جانب سے جاری کئے گئے حکم کی وجہ سے جائے وقوع پر موجود ہمارے ساتھی پریشان ہیں۔ لیرک نے مزید کہا کہ کریم ابو سلیم سرحد کو داخلے کیلئے کھولا گیا ہے لیکن امدادی اداروں کیلئے وہاں جانا اور سرحد کے اس پار سے موجود امداد لے کر آنا بہت مشکل ہے۔ خیال رہے کہ غزہ میں سرحدوں پر پابندی عائد کرنے کی وجہ سے فلسطینی غذا، صاف پانی اور ادویات کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔اسرائیل کے حملوں کے سبب فلسطینی خطے کا زیادہ تر حصہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ ۹۲؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK