• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنگ عظیم دوم کے بعد سے ہم نے غزہ میں ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی: اقوام متحدہ

Updated: May 03, 2024, 3:13 PM IST | Washington

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی ) میں عرب ریاستوں کے علاقائی بیورو کے ڈائریکٹرعبداللہ الدرداری نے کہا کہ ہم نے جنگ عظیم دوم کے بعد سے اب تک غزہ میں ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی۔ ان کے مطابق جنگ کے بعد محصور خطے کی تعمیر نو کیلئے ۴۵؍ تا ۵۰؍بلین ڈالر کی رقم خرچ ہو سکتی ہے۔

Abdallah Al Dardari. Photo: X
عبداللہ الداری۔ تصویر: ایکس

اقوام متحدہ(یو این) کے حکام کے مطابق غزہ میں جنگ عظیم دوم کے بعد سے ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی گئی ۔عبداللہ الداراری، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی ) میں عرب ریاستوں کے علاقائی بیورو کے ڈائریکٹر نے جمعرات کو آن لائن بریفنگ میں کہا کہ ’’میں نے ۱۹۴۵ء سے لے کر اب تک غزہ میں ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی۔غزہ میں اتنے کم وقت میں اتنی تباہی ہوئی ہے جو کبھی بھی نہیں ہوئی۔‘‘

غزہ جنگ: ترکی نے اسرائیل سے ہر قسم کے تجارتی تعلقات منقطع کرلئے

یو این حکام کے مطابق غزہ میں اب تک ۷۰؍ فیصد سے زائد رہائشی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ محصور خطے میں ۳۷؍ ملین ٹن ملبہ ہے جسے صاف کرنے کیلئے ۱۴؍ سال کی مدت درکار ہو گی۔ اس کے مقابلے میں ۲۰۱۴ء میں غزہ میں ۲؍ ملین ٹن ملبہ صاف کیا گیا تھا۔یو این ڈی پی کے مطابق اس جنگ کی وجہ سے غزہ ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس (انسانی ترقیاتی فہرست) میں ۴۰؍ سال پیچھے چلا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس فہرست میں حصول تعلیم، صحت، پیدائش کے وقت شرح زندگی وغیرہ فیکٹرز شامل کئے جاتے ہیں۔ 
انہوں نے مزید کہاکہ ’’غزہ میں گزشتہ ۴۰؍ سال میں کی گئی انسانی ترقی کیلئے تمام سرمایہ کاری تباہ ہو چکی ہے۔ ہم تقریباً ۸۰؍ کی دہائی میں واپس جا چکے ہیں۔ جنگ کے بعد محصور خطے کی تعمیر نو میں تقریباً ۴۰؍ تا ۵۰؍ بلین ڈالر کی رقم خرچ ہوگی۔‘‘ یو این کیلئے اولین ترجیح جنگ کے بعد تین سال کیلئے بحالی کامرحلہ ہو گا جس میں ایجنسی کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کوعارضی شیلٹرزاور بنیادی ضروریات فراہم کرنا ہوگا تا کہ فلسطینی اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔

غزہ میں اسرائیلی حملے کے بعد ملبہ دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر: ایکس 
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے ۷؍ اکتوبر کو غزہ میں بمباریاں شروع کی تھیں جس کے نتیجے میں ۳۴؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۷۷؍ ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔غزہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا ہے جبکہ وہاں کی آدھی آبادی بھکمری کا سامنا کرنےپر مجبور ہے۔یواین کے مطابق غزہ قحط کے دہانےپر ہے۔ اسرائیل کے ذریعے غزہ میں سرحدوں کو بلاک کرنے سے وہاں انسانی امداد کی رسائی غیر ممکن ہو گئی ہے۔ 
یو این اور دیگر ایجنسیوں نے اسرائیل سے بارہا اپیل کی ہے کہ وہ دیگر سرحدوں کو بھی کھولے تا کہ غزہ میں انسانی امداد کی رسائی آسان بنائی جا سکے اور ممکنہ قحط سے بھی متنبہ کیا ہے۔جمعرات کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھو ملر نے اسرائیل حامی مظاہرین کے ذریعے جارڈن کے ۲؍ امدادی قافلے پر حملے کے بعد کہا کہ اسرائیل کو اس بات کو یقنی بنانا چاہئے کہ غزہ میں داخل ہونے والے انسانی امداد کے قافلوں پر حملہ نہ کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK