امریکہ کے ویٹو نے غزہ میں انسانی بحران سے نمٹنے کی کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے جس کے بعد عالمی سطح پر اسے شدید مذمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
EPAPER
Updated: November 21, 2024, 9:01 PM IST | Jerusalem
امریکہ کے ویٹو نے غزہ میں انسانی بحران سے نمٹنے کی کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے جس کے بعد عالمی سطح پر اسے شدید مذمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غیر محدود انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ غیر مستقل اراکین کے ذریعے پیش کی گئی اس قرارداد کو ۱۵ رکنی کونسل کے ۱۴ اراکین کی حمایت حاصل تھی۔ سلامتی کونسل کی قرارداد میں غزہ میں غذائی قلت کی سنگین صورتحال کی شدید مذمت کی گئی جسے اقوام متحدہ نے ایک تباہ کن انسانی صورت حال قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ تنازع شروع ہونے کے بعد اب تک ۴۴ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ غزہ میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی نے شہریوں کی زندگیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ ۲۰ لاکھ سے زائد آبادی اور بھکمری اور قحط کا مقابلہ کرنے کیلئے غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد ناکافی ثابت ہورہی ہے۔ اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کے فاقہ کشی کو فروغ دینے والے اقدامات اور بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتیں، نسل کشی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
امریکہ نے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کی مخالفت کی اور کہا کہ اس کے ذریعہ غزہ میں حماس کے اقتدار کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے دلیل دی کہ بغیر شرائط کے جنگ بندی سے حماس کو حوصلہ ملے گا۔ انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کیلئے سلامتی کونسل کے ذریعے جون میں منظور کی گئی قرارداد ۲۷۳۵ کے نفاذ کی حمایت کی۔ نائب سفیر نے انسانی بنیادوں پر امداد جاری رکھنے اور حماس کی پیدا کردہ مصائب کے خاتمہ پر بھی زور دیا۔ اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے ویٹو کی حمایت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر جنگ بندی نہیں ہوگی۔ امریکہ کے ویٹو نے غزہ میں انسانی بحران سے نمٹنے کی کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے جس کے بعد عالمی سطح پر اسے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: موسم سرما کے درمیان کروڑوں فلسطینی پناہ سے محروم ہیں
امریکی ویٹو پر تنقید کرنے والے ممالک میں روس، برطانیہ، چین، الجزائر اور فرانس شامل ہیں جنہوں نے غزہ میں جنگ، شہریوں کی ہلاکتوں اور تباہی کو طول دینے کے لئے امریکہ کی مذمت کی۔ روس کی اقوام متحدہ میں سفیر ویسلی نبینزیا نے فلسطینیوں کے مصائب کیلئے امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ برطانیہ، جو سلامتی کونسل کی صدارت کررہا ہے، کی سفیر باربرا ووڈ وارڈ نے قرارداد کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا۔ چینی سفیر فُو کونگ نے اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی سپلائی پر تنقید کی اور کہا کہ امریکہ اسرائیل کے دفاع کیلئے ہمیشہ کوئی بہانہ تلاش کرلیتا ہے۔ الجزائر کے سفیر عمار بندجامہ نے امریکہ پر اسرائیل کو نسل کشی کے لئے چھوٹ دینے کا الزام لگایا۔ برطانیہ اور فرانس نے قرارداد کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے غزہ کے شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے انسانی بنیادوں پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔