Updated: January 25, 2025, 6:04 PM IST
| Washington
امریکی کانگریس وومین رشیدہ طلیب نے غزہ جنگ بندی کے بعد بھی مغربی کنارے میں اسرائیل کے ذریعے فلسطینی بچوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے تعلق سے کہا کہ ’’صہیونی فوج فلسطینیوں کی ’’نسلی صفائی‘‘ تب تک نہیں روکے گی جب تک اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد نہیں کردی جاتی۔‘‘
امریکی قانون ساز ر شیدہ طلیب۔ تصویر: ایکس
امریکی قانون ساز رشیدہ طلیب نے غزہ جنگ بندی کے بعد مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں کے فلسطینی بچوں اور دیگر شہریوں کو قتل کرنے کے دوران اسرائیل کو ہتھیارون کی فراہمی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ رشیدہ طلیب نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’اسرائیل کی نسلی عصبیت کے طرز حکومت نے مغربی کنارے میں فلسطینی بچوں کا قتل عام جاری رکھاہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ ’’غیر انسانی‘‘سلوک اس حد تک کیا جارہا ہے کہ انہیں اخبار کی سرخیوں میں بھی جگہ نہیں دی جارہی ہے۔‘‘ انہوں نے اپنے ایکس پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’’نسلی صفائی‘‘ کھی ختم نہیں ہوگی جب تک ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائدنہیں کی جاتی۔‘‘ انہوں نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’نسلی صفائی ختم نہیں ہوئی ہے۔ یہ لوگ تب تک جنگ ختم نہیں کریں جب تک انہیں ہتھیاروں کی فراہمی پر روک نہیں لگا دی جاتی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’اگر میں مر جاؤں تو مجھے معاف کر دیجئے گا‘‘: ۱۰؍ سالہ فلسطینی بچہ عزمی ابوالشعر
رشیدہ طلیب کا یہ بیان تب سامنے آیا ہے جب غزہ میں جنگ بندی کے بعد پیر کو اسرائیلی فوج نے وسطی رفح میں ایک اسرائیلی بچے کو شوٹ کر کے ہلاک جبکہ دوسرے کو زخمی کر دیا تھا۔ اسرائیلی بچے زکریا یحیٰ بربخ کو وسطی غزہ کے العودہ اسکوائر کے نزدیک اسرائیلی فوج نے آزادانہ فائر کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ دوسرے بچے نے یحییٰ کو بچانے کی کوشش کی وجہ سے وہ اسرائیلی فوج کا نشانہ بن گیا۔ یہ بچہ زخمی ہے۔ یہ ہلاکتیں اسرائیل کے ذریعے معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔غزہ کے حکام، مصر،قطر، امریکہ اور اسرائیلی حکام کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی کے معاہدے کا نفاذ ۱۹؍ جنوری ۲۰۲۵ءکو عمل میں آیا تھا۔معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس نے ۳؍ اسرائیلی یرغمال خواتین کو رہاکیا ہے جبکہ اسرائیل نے۹۰؍ فلسطینیوں کو رہا کیا ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۱۱؍ہزار فلسطینی گمشدہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔جنگ بندی کے بعد ملبے سے ۲۰۰؍ سے زائد فلسطینیوں کی لاشیں نکالی گئی ہے جس کے بعد ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءسے اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیاہے۔