Updated: November 06, 2024, 10:43 PM IST
| Washington
غزہ میں موجود فلسطینیوں نے شبہ کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد بھی غزہ کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی اور امریکہ اسی طرح اسرائیل کی حمایت جاری رکھے گا۔ خیال رہے کہ امریکہ کا شمار اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔
فلسطینیوں کی زندگی مشتل ترین ہوتی جارہی ہے۔ تصویر:
غزہ میں فلسطینیوں نے اس بات پر شبہ کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات کے بعد غزہ کی صورتحال میں کوئی تبدیلی آسکتی ہے۔ متعدد فلسطینیوں نے یہ شبہ کا اظہار کیا ہے کہ ’’امریکی صدارتی انتخابات میں چاہے کسی کی بھی فتح ہو ، اسرائیل کیلئے امریکہ کا تعاون جوں کا توں رہے گا۔‘‘ فلسطینیوں کا ماننا ہے کہ ’’امریکی صدر غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کر سکیں گے جسے ایک سال سے زیادہ ہوچکے ہیں۔‘‘ اس ضمن میں مقامی صحافی عبداللہ میکاد نے خبر رساں ایجنسی انادولو کو بتایا ہے کہ ’’فلسطینیوں کا یہ ماننا ہے کہ اسرائیل کیلئے امریکہ کی حمایت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی چاہے وہائٹ ہاؤس کی قیادت کملا ہریس کریں یا ڈونالڈ ٹرمپ۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکی انتخابات ۲۰۲۴ء: ٹرمپ کو ۲۷۷؍ سیٹیں، واضح اکثریت، کملا ہیرس ۲۲۴؍ پر
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارے لئے یہ اہم ہےکہ منتخب کردہ صدر کا مقصد عرب میں اسرائیل کی جنگ ختم کرنا اور دو ریاستی حل کے نفاذ کو یقینی بنانا ہو۔فلسطینی ایسی امریکی حکومت دیکھنے کے خواہشمند ہیں جو خطے میں جنگ میں اضافہ کا سبب نہ بنے بلکہ اسے ختم کرنےپر توجہ مرکوز کرے۔‘‘ خیال رہے کہ اسرائیلی جنگ کو ایک سال سے زائد ہوگئے ہیں۔ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں ۴۳؍ہزار سے زائد فلسطینی اپنی جانیں گنواچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ سےز ائد زخمی ہوچکے ہیں۔یاد رہے کہ امریکہ اسرائیل کی حمایت کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے۔ امریکہ نے اسرائیل کو بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی سپلائی کی ہے۔