نیویارک، امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی میں فال سیمسٹر کے پہلے دن دوبارہ فلسطین حامی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔ طلبہ نے یونیورسٹی سے اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نسل کشی میں ملوث ہے۔
EPAPER
Updated: September 04, 2024, 4:17 PM IST | Washington
نیویارک، امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی میں فال سیمسٹر کے پہلے دن دوبارہ فلسطین حامی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔ طلبہ نے یونیورسٹی سے اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نسل کشی میں ملوث ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی، نیویارک، امریکہ میں فال سیمسٹر کے پہلے دن دوبارہ فلسطین حامی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ منگل کو یونیورسٹی میں مظاہرین طلبہ نے یونیورسٹی سے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ مقبوضہ غزہ میں اسرائیل کے قتل عام اور تل ابیب کو فلسطینی خطے میں اپنے حملے روکنے پردباؤ ڈالنے کیلئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرے۔
First day of class and Columbia students are already back at it 🇵🇸❤️ pic.twitter.com/xTtFQafB5m
— HOT SPOT (@HotSpotHotSpot) September 3, 2024
کولمبیا اسٹوڈنٹس فار جسٹس اِن فلسطین نے اپنے ایکس پر لکھا ہے کہ یونیورسٹی نسل کشی میں ملوث ہے۔ طلبہ کے گروپ نے کہا کہ ’’ہم ایسی دنیا میں نہیں رہ سکتے جہاں فلسطینیوں کے قتل عام کو عام، قابل قبول اور منافع بخش سمجھا جاتا ہو۔ کولمبیا یونیورسٹی نسل کشی میں ملوث ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی ہتھیار بنانے والی کمپنیوں،جیسے لاک ہیڈ مارٹن، میں سرمایہ کاری غزہ میں نسل کشی کو ہوا دے رہی ہے۔‘‘ دوسری پوسٹ میں طلبہ نے فلسطین کی حمایت میں مزید مظاہرے منعقد کرنے کا اشارہ دیا ہے اور حالیہ احتجاج کو مظاہروں کا آغاز قرار دیا ہے۔
VIDEO: Columbia University Alma Mater statue dripping in red paint on the first day of fall classes as students protest against the university’s continue support for genocide.
— Talia Jane ❤️🔥 (@taliaotg) September 3, 2024
Provided anon. https://t.co/ryMQTg2eeJ pic.twitter.com/IaHmQEXBKr
طلبہ نے مزید کہا ہے کہ ’’ہمارا نیا سیمسٹر شروع ہو گیا ہے لیکن غزہ کے طلبہ کیلئے تعلیم حاصل کرنے کیلئے کوئی یونیورسٹی باقی نہیں رہی ہے۔ طلبہ کی بات سنی نہیں جا رہی ہے۔ ہم تک تب نہیں رکیں گے اور نہ ہی آرام کریں گے جب تک کولمبیا یونیورسٹی نسل کشی اور نسل پرستی سے علاحدہ نہیں ہوجاتی۔ یہ صرف آغاز ہے۔‘‘
The first day of classes at Columbia University are drenched in blood. Protests are continuing against the school’s financial support for the zionist entity & repression of anti-zionist voices amid genocide. These photos show the Alma Mater statue at the library covered in paint. pic.twitter.com/8xGXZbJVFc
— Unity of Fields (@unityoffields) September 3, 2024
خیال رہے کہ کولمبیا یونیورسٹی میں دوبارہ مظاہروں کا انعقاد اس وقت ہوا ہے جب یونیورسٹی کی سابق صدر مينوش شفيق نے ۱۴؍اگست کو استعفی ٰدیا تھا۔ اپریل ۱۷؍ کوامریکہ کی یونیورسٹیوں کے کیمپس میں فلسطین حامی مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب پولیس نے مظاہروں کے درمیان کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ کو حراست میں لیا تھا۔ یہ مظاہرے امریکہ کی متعدد یونیورسٹیوں میں ہوئے تھے اور پولیس نے سیکڑوں طلبہ کو گرفتار بھی کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: مہاراشٹر میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پر تشویش
تاہم، برطانیہ، کنیڈا، فرانس اور دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں بھی فلسطین حامی احتجاج کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں ۴۱؍ ہزار سے زائد فلسطینی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ ۹۴؍ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ مہلوکین میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔اسرائیل کے قتل عام کے سبب فلسطینی خطے میں شہری بڑے پیمانے پر غذا، ادویات اور دیگر بنیادی اشیاء کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ غزہ کا ۶۰؍ فیصد سے زائد ڈھانچہ ملبے میں تبدیل ہوگیا ہے۔