بین الاقوامی ادارہ صحت نے واضح کیا ہے کہ آج صرف ۱۰۰؍ سے زائد مریضوں کو علاج کیلئے غزہ سے باہر لے جایا جائے گا جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ ایجنسی کے مطابق غزہ میں ۱۲؍ ہزار سے زائد مریض علاج کیلئے بیرون ملک جانے کے انتظار میں ہیں۔
EPAPER
Updated: November 06, 2024, 3:26 PM IST | Jerusalem
بین الاقوامی ادارہ صحت نے واضح کیا ہے کہ آج صرف ۱۰۰؍ سے زائد مریضوں کو علاج کیلئے غزہ سے باہر لے جایا جائے گا جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ ایجنسی کے مطابق غزہ میں ۱۲؍ ہزار سے زائد مریض علاج کیلئے بیرون ملک جانے کے انتظار میں ہیں۔
بین الاقوامی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ آج صرف ۱۰۰؍ سے زائد مریضوں کا، جن میں بچے بھی شامل ہیں، غزہ سے طبی انخلاء کیا جائے گا جہاں اسرائیل کی بمباری اب بھی جاری ہے۔ ایجنسی نے مزید کہا تھا کہ مئی کے اوائل سے اب تک صرف ۳۰۰؍ سے کم مریضوں کا طبی انخلاء کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں فلسطین کیلئے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ریک پیپرکورن نےمنگل کو کہا کہ ’’غزہ کے مریض، جن میں زخمی اور متعدی امراض کا شکار بچے بھی شامل ہیں، کو اسرائیل سے متصل کریم شیلوم سرحد سے بڑے قافلے کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔‘‘ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کئے گئے انتظامات کے مطابق مریضوں کوجنوبی اسرائیل کے ریمن ایئرپورٹ سے متحدہ عرب امارات لے جانے کیلئے طیارے میں بٹھایا جائے گا اور چند مریضوں کو رومانیہ بھی بھیجا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے اسرائیل سے متعدد مرتبہ غزہ کے مریضوں کو علاج کیلئے دوسرے ملک لے جانے کی درخواست کی تھی۔‘‘
جب ان سے پوچھا گیاکہ کیا اسرائیل مریضوں کی منتقلی کو منظوری دے گا تو انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اسرائیلی حکام اس عمل کو آسان بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’غزہ میں ۱۲؍ ہزار سے زائد مریض علاج کیلئے باہر جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اگر اسی طرح سب کچھ جاری رہا تو ہم اتنے مریضوں کو علاج کیلئے باہر نہیں بھیج سکیں گے۔‘‘ اسرائیل نے اب تک اس منصوبے پر کسی طرح کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔ خیال رہے کہ پیپر کورن ڈبلیو ایچ او کے اس قافلے کا حصہ تھے جنہوں نے نومبر میں شمالی غزہ کے العودہ اور کمال ادوان اسپتال کو تھوڑی راحت بخشی تھی جو طبی اشیاء اور عملے کی کمی کے سبب غیر فعال ہو رہا ہے۔‘‘
اس ضمن میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’العودہ اسپتال کے تعلق سے ہم تشویش کا شکار ہیں کیونکہ وہ مشکل سے کام کر رہا ہے ۔ اسپتال میں فوری ایندھن اور طبی سپلائی کی شدید کمی ہے۔ اگر اسپتال میں یہ چیزیں نہیں پہنچائی گئیں تو وہ آنے والے ہفتوں میں غیر فعال ہوجائے گا۔‘‘ انہوں نے شمالی غزہ کے کمال ادوان اسپتال کے حالات کو بھی تباہ کن بتایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب وہ کمال ادوان اسپتال کا دورہ کرنے گئے تھے تو وہاں کے قریبی علاقوں میں مسلسل بمباریاں ہورہی تھیں۔‘‘