• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ میں نسل کشی ’’جدید ہولوکاسٹ‘‘ ہے: ترکی کی خاتون اول امینہ اردگان

Updated: December 07, 2024, 8:19 PM IST | Doha

ترکی کی خاتون اول امینہ اردگان نے دوحہ فورم ۲۰۲۴ء سے خطاب کے دوران فلسطین معاملے پر مغربی دنیا اور اسرائیل کو آڑے ہاتھوں لیا، اور زور دے کر کہا کہ غزہ میں جو ہورہا ہے وہ ’’جدید ہولوکاسٹ‘‘ ہے۔

Emine Erdogan. Photo: X
امینہ اردگان۔ تصویر: ایکس

ترکی کی خاتون اول امینہ اردگان نے زور دے کر کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کے مظالم ’’جدید دور کا ہولوکاسٹ‘‘ ہیں اور یہ ایک پوری قوم اور ان کی ثقافت کو تاریخ سے مٹانے کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہیں۔ امینہ اردگان نے قطر میں دوحہ فورم ۲۰۲۴ء سے خطاب میں کہا کہ ’’ہم فلسطین میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ جنگ نہیں ہے، یہ ایک ایسا عالمی نظام مسلط کرنے کی کوشش ہے جس میں صرف مضبوط اور ظالم لوگ ہی زندہ رہ سکتے ہیں، جبکہ دیگر زندگیاں آسانی سے تلف کی جا سکتی ہیں۔‘‘ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جاری تشدد کا مقابلہ کرے۔

یہ دیکھتے ہوئے کہ غزہ، فلسطین میں اسرائیلی حملوں کے دوران ۱۶؍ ۃمار بچوں سمیت ۴۴؍ ہزار سے زائد شہری شہید ہوئے ہیں اور یہ کہ اسپتالوں سے لے کر اسکولوں اور یتیم خانوں تک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے، امینہ اردگان نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے جواز کے جواز پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اسرائیل، غزہ پر ۷۰؍ ہزار ٹن سے زیادہ بم گرا کر خود کو کس سے بچا رہا ہے؟ اس آبادی سے جس کی نصف آبادی کی عمر ۱۸؍ سال سے کم ہے؟‘‘ ترکی کی خاتون اول نے زور دے کر کہا کہ فلسطین میں ۱۴؍ ماہ سے جاری منظم ظلم انسانیت کے اجتماعی ضمیر کا امتحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آئیے اس تعریف کو واضح کریں کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے اقدامات جدید ہولوکاسٹ ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: بھوپال گیس سانحہ: زہریلا فضلہ اب بھی ٹھکانے لگائے جانے کا منتظر، ہائی کورٹ نے حکام کو پھٹکار لگائی

فورم سے خطاب کرتے ہوئے، امینہ اردگان نے اس بات پر زور دیا کہ ہر شہری کی اندھا دھند موت اخلاقی حدود کو مزید ختم کر دیتی ہے۔ آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ پوری دنیا کے سامنے ہے۔ تاریخ میں پہلی بار، کسی نسل کشی کو اس کے متاثرین کے ذریعے براہ راست نشر کیا جا رہا ہے، اس امید پر کہ کہیں سے مدد ملے گی۔نام نہاد `مہذب دنیا (مغربی دنیا) فلسطینیوں کے مصائب سے آنکھیں چرانے کے باوجود انسانی اقدار کے دعویدار ہونے اور اپنی خاموشی کے ذریعے شرمناک طور پر شریک ہے۔ کیا `انسان کی تعریف صرف ان لوگوں پر لاگو ہوتی ہے جو مغرب کی طرف سے متعین حدود میں رہتے ہیں؟ ہمیں یاد رکھنا چاہئے، تاریخ آنے والی نسلوں کیلئے لکھی جا رہی ہے تاکہ وہ اس پر دھیان دیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK