بنچ نے نوٹ کیا کہ حکام جمود کا شکار ہیں۔ اگر جلد کارروائی نہ کی گئی تو ایک اور افسوسناک سانحہ وقوع پذیر ہوسکتا ہے۔
EPAPER
Updated: December 07, 2024, 4:09 PM IST | Inquilab News Network | Bhopal
بنچ نے نوٹ کیا کہ حکام جمود کا شکار ہیں۔ اگر جلد کارروائی نہ کی گئی تو ایک اور افسوسناک سانحہ وقوع پذیر ہوسکتا ہے۔
۱۹۸۴ء میں پیش آئے بھوپال گیس سانحہ کو ۴۰؍ سال گزر جانے کے باوجود یونین کاربائیڈ فیکٹری کے پاس موجود زہریلے کچرے کو ٹھکانے لگانے میں کوئی اہم پیش رفت نہ ہونے پرمدھیہ پردیش ہائی کورٹ نےسخت تشویش کا اظہار کیا۔ عدالت نے گزشتہ چار دہائیوں میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی جانب سے متعدد ہدایات دیئے جانے کے باوجود، اس سلسلے میں کوئی اقدام نہ کئے جانے کو حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس وویک جین کی زیرقیادت ایک ڈویژن بنچ نے مشاہدہ کیا کہ سپریم کورٹ اور ایم پی ہائی کورٹ کی طرف سے وقتاً فوقتاً مختلف ہدایات جاری کرنے کے باوجود، زہریلے کیمیائی فضلہ کو ہٹانے کے لئے اب تک کوئی اہم قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ ایک اور ممکنہ تباہی کے خطرے کو اجاگر کرتے ہوئے، بنچ نے کہا کہ اگرچہ، اس سلسلے میں ایک منصوبہ منظور کیا گیا ہے اور ایک کنٹریکٹ دیا گیا ہے، لیکن حکام جمود کا شکار ہیں۔ جلد کارروائی نہ کی گئی تو یہ جمود، ایک اور سانحہ کا باعث بن سکتا ہے۔
عدالت سماجی کارکن آلوک پرتاپ سنگھ کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس میں فیکٹری کے مقام پر موجود زہریلے فضلہ کو ٹھکانے لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ مدھیہ پردیش حکومت نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ وہ یونین کاربائیڈ سائٹ پر موجود ۳۴۵؍میٹرک ٹن زہریلے فضلے کو جلا دے گی، لیکن کوئی خاطر خواہ قدم نہیں اٹھایا گیا۔ سماعت کے دوران، ایک پی آئی ایل میں انکشاف ہوا کہ چار مہینے کسی پیش رفت کے بغیر گزر گئے، کیونکہ صفائی کے لئےرکھا گیا ٹھیکیدار کام شروع کرنے میں ناکام رہا۔
عدالت نے اس صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ زہریلے فضلے کو ہٹانا اور مٹی اور زمینی پانی میں آلودگیوں کی صفائی کا خیال رکھنا، بھوپال کے رہائشیوں کی حفاظت کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے باوجود، ۲۰۰۴ء میںدائر کردہ اس پٹیشن کے بعد گزشتہ ۲۰؍ برسوں میں نہات کم کوششیں کی گئی ہیں۔ ہائی کورٹ نے بھوپال گیس سانحہ ریلیف اینڈ ری ہیبلیٹیشن ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل سکریٹری کو اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی ہدایت دی اور متنبہ کیا کہ تعمیل نہ کرنے پر توہین ِعدالت کے تحت کارروائی کی جائیگی۔ عدالتنے فیکٹری کی جگہ کی فوری صفائی اور تمام زہریلے فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کا بھی حکم دیا۔
مرکزی حکومت نے عدالت کو مطلع کیا کہ وہ صفائی کے اخراجات میں اپنے حصہ کی رقم ریاست کے حوالے کر چکی ہے، لیکن ریاستی حکومت نے ابھی تک ان فنڈز کا مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کیا ہے۔ ریاست نے بتایا کہ اس نے ٹھیکیدار کو ٹھیکے کی رقم کا ۲۰؍ فیصد ادا کیا ہے اور تسلیم کیا کہ ابھی تک کوئی کام شروع نہیں ہوپایا ہے۔ ریاست کے ذریعہ عدالت کو یقین دلایا گیا کہ اس معاملہ میں کارروائی تین ہفتوں میں شروع کر دی جائے گی۔