جرمنی کی حکومت نے ملک میں قائم اسلامک سینٹر ہیمبرگ (آئی ایس ایچ) پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ساتھ ہی اس کے ایرانی سربراہ کو ملک بدر کردیا ہے۔ جرمن حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ملک میں مبینہ طور پر اسلامی انقلاب لانے کی کوشش کر رہے تھے۔
EPAPER
Updated: August 29, 2024, 10:15 PM IST | Frankfurt
جرمنی کی حکومت نے ملک میں قائم اسلامک سینٹر ہیمبرگ (آئی ایس ایچ) پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ساتھ ہی اس کے ایرانی سربراہ کو ملک بدر کردیا ہے۔ جرمن حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ملک میں مبینہ طور پر اسلامی انقلاب لانے کی کوشش کر رہے تھے۔
جرمنی نے اسلامک سینٹر ہیمبرگ جس پر حال ہی میں پابندی عائد کی گئی تھی اس کے ایرانی سربرہ کو ملک سے بے دخل کر دیا اور انہیں دو ہفتوں میں ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ حکام کے مطابق انہوں نے محمد ہادی موفتح کو ۱۱؍ستمبر تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے بصورت دیگر انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔ ہادی ۲۰۱۸ء سے اسلامک سنٹر کے سربراہ ہیں۔ ہیمبرگ کےمقامی خفیہ ادارے کے مطابق وہ جرمنی میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے با ضابطہ نائب ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: جاپان: شانشان طوفان کے باعث لاکھوں افراد کا انخلا، سیکڑوں پروازیں منسوخ
وفاقی وزارت داخلہ کے مطابق جولائی میں اسلامک سنٹر اور اس کے زیر انتظام دیگر تنظیموں پر جرمنی میں بنیاد پرست سرگرمیوں میں شامل ہونے کی پاداش میں پابندی عائد کر دی گئی تھی،اس کے بعد اس سے وابسطہ سوشل میڈیا اکائونٹ اور اس سے جڑی ویب سائٹ کو فوری طور پر بند کر دیا گیا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اسلامک سینٹر جس کے ماتحت جرمنی کی قدیم ترین مسجد ہے اس کی سرگرمیاں غیر شفاف ہیں،اور ہادی جرمنی میں آیت اللہ خامنہ ای کے راست نمائندے کے طور پر کام کر رہے تھے ، ان کا مقصد جرمنی میں بھی اسلامی انقلاب لانا تھا۔
اسلامک سینٹر پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایران نےتہران میں جرمنی کے سفیر کو سمن جاری کیا ہے۔