جرمنی میں ملازمت کر رہے ہزاروں ڈاکٹر جو شام میں خانہ جنگی ختم ہونے کے بعد وطن واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں، جرمنی کے شعبہ صحت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، ان کا خیال ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ڈاکٹروں کے جانے سے طبی بحران پیدا ہو جائے گا۔
EPAPER
Updated: December 19, 2024, 7:04 PM IST | Inquilab News Network | Berlin
جرمنی میں ملازمت کر رہے ہزاروں ڈاکٹر جو شام میں خانہ جنگی ختم ہونے کے بعد وطن واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں، جرمنی کے شعبہ صحت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، ان کا خیال ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ڈاکٹروں کے جانے سے طبی بحران پیدا ہو جائے گا۔
شام میں خانہ جنگی کے دوران لاکھوں دیگر افراد کے ساتھ ہزاروں ڈاکٹروں نے بھی جرمنی کا رخ کیا تھا۔ اب جبکہ وہاں بشار الاسد حکومت کا خاتمہ ہو گیا ہے، لہٰذا مختلف ممالک کے شامی پناہ گزین اپنے ملک لوٹنے کے خواہش مند ہیں ان میں جرمنی میں پناہ گزین ہزروں ڈاکٹر بھی شامل ہیں، جن کی ممکنہ وطن واپسی کے بعد جرمنی میں طبی بحران پیدا ہو جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ دہائی میں جرمنی شامی پناہ گزینوں کیلئے ایک اہم مقام بن گیا تھا۔لیکن دمشق پر باغیوں کے قبضے کے بعد جرمنی کے کچھ سیاستداں شامی مہاجروں کی وطن واپسی کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ جبکہ دیگر افراد کا خیال ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کے چلے جانے سے جرمنی کو صحت کے شعبے میں نقصان ہوگا۔وزیر داخلہ نینسی فائزر نے گزشتہ ہفتے کہا کہ ’’ اگر یہاں ملازمت کرنے والے تمام شامی باشندے ملک چھوڑ دیں گے، خصوصاً صحت کے شعبے میں تو بحران پیدا ہو جائے گا۔ہمارے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم شامی باشندوں کو پیکش کریں جن کے پاس ملازمت ہے اور جن کے بچے یہاں اسکول جا رہے ہیں، اور جو جرائم سے پاک ہیں، وہ یہیں قیام کریں، یہ ہماری معیشت کیلئے بہتر ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بشارالاسد کی مفروری کے بعد دمشق سے پہلا طیارہ حلب کیلئے روانہ
واضح رہے کہ جرمنی میں بڑھتی ہوئی آبادی، اور ہنر مندوں کی کمی کے سبب ہنر مند شامی صحت کے شعبے کا ایک اہم عنصر بن چکے ہیں۔جرمن اسپتال فیڈریشن کے سربراہ، جیرالڈ گاس کا کہنا ہے کہ شامی اب غیر ملکی ڈاکٹروں کا سب سے بڑا واحد گروپ ہیں، جن کی تعداد ۲؍فیصد سے ۳؍ فیصد ہے۔وزیر صحت کارل لاؤٹرباخ، شامی ڈاکٹروں کی کل تعداد ۶؍ ہزار سے زیادہ بتاتے ہیں، کہتے ہیں کہ وہ صحت کی دیکھ بھال کے لیے ناگزیرہیں۔
یہی وجہ ہے متعدد اسپتال مالکان شامی ڈاکٹروں کی ممکنہ روانگی کی صورت حال سے نمٹنے کیلئے لائحہ عمل تیارکرنے میں مصروف ہیں۔ جبکہ دیگر اسٹاف کو بھی مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ شامیوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں۔لیکن دوسری جانب ایسے متعدد افراد ہیں جنہوں نے جرمنی کو ہی اپنا مسکن بنا لیا ہے۔ حلب میں پیدا ہونے والی النائف نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ شام سے باہر گزارا ہے۔ وہ ۲۰۱۶ء میں اسپین سے جرمنی آئی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اب جرمنی بھی میرا وطن ہے۔ اور وہ دیگر شامی ڈاکٹر اور فارماسسٹ جرمنی اور شام کے درمیان تعاون کو فروغ دینا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ’’ جرمنی کو ماہرین کی ضرورت ہے، شام کو مدد کی ضرورت ہے۔میرے خیال میں ہم دونوں معاشروں کی مدد کیلئے مل کر کام کر سکتے ہیں۔‘‘