Updated: October 07, 2024, 10:17 PM IST
| New Delhi
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف گزشتہ ہفتے غازی آباد کےڈاسنا دیوی مندر پر حملے کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان کے خلاف یہ ایف آئی آر بی جے پی لیڈر ادیتا تیاگی کی شکایت پر درج کی گئی ہے جنہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ’’محمد زبیر نے ٹویٹ کے ذریعے مسلمانوں کو مندر پر حملے کیلئے اکسانے کی کوشش کی تھی۔‘‘
صحافی محمد زبیر۔ تصویر: آئی این این
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کےخلاف گزشتہ ہفتے غازی آباد کےڈاسنا دیوی مندرپر حملے کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’’محمد زبیر اور دیگر ۲؍ مسلم لیڈران، جن میں ارشد مدنی اوراسدالدین اویسی، نے شہر کے اطراف مسلمانوں کومشتعل کرنے کی کوشش کی اور انہیں ترغیب دی کہ وہ ڈاسنا میں شیوشکتی دھام مندر پر حملہ کرنے کیلئے باہر کے لوگوں کو جمعہ کریں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام، عمر خالد اور دیگر ملزمین کی عرضی پر سماعت ملتوی
۵؍ اکتوبر کو مسلمانوں کے ایک ہجوم کے ذریعے مندر پر حملہ کرنے کے بعد غازی آباد کے ویب سٹی پولیس اسٹیشن میں ۷؍ اکتوبر کو یہ ایف آئی آر بی جے پی لیڈر ادیتاتیاگی کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ مبینہ طور پر محمد زبیر کے انٹرنیٹ پر شیئر کئے گئے ایک ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد مسلمانوں کے ہجوم نے شیوشکتی دھام کا محاصرہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
مس تیاگی نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا ہے کہ ’’۵؍اکتوبر کو مسلمانوں کے ہجوم کا شیوشکتی دھام مندر پر حملہ منصوبہ بند سازش تھی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ ’’اویسی، زبیر، مدنی، اور دیگر مسلم لیڈران نے مسلسل عوام کو یہ ترغیب دی تھی کہ وہ یتی نرسنگھانند سرسوتی کا قتل کریں۔‘‘ انہوں نےپولیس سے کہا ہے کہ ’’وہ فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے والے افراد کو نشان زد کریں اور ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں۔ ‘‘ڈاکٹر تیاگی نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ’’یتی نرسنگھا نند کو رہا کیا جائے اور انہیں سیکوریٹی فراہم کی جائے۔‘‘محمد زبیر کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا کے سیکشن ۱۹۶، ۲۲۸، ۲۲۹، ۳۵۶(۳)اور ۳۵۱(۲)مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں لکھا ہوا ہے کہ ’’محمد زبیر کے خلاف ڈاکٹر تیاگی کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے جنہوں نے کہا ہے کہ ’’محمد زبیر نے اشتعال انگیز ٹویٹس کے ذریعے مسلمانوں کوڈاسنا دیوی مندر پر حملہ کیلئے اکسایا تھا جہاں بڑی تعداد میں مسلمانوں کا ہجوم جمع ہوا تھا۔ انہوں نے دھمکی آمیز نعرے لگائے تھے اورپتھراؤ بھی کیا تھا۔‘‘