• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غازی آباد: ’’اس کی شادی کردیں‘‘، اسکول کا عصمت دری کی متاثرہ کو غیر حساس مشورہ

Updated: July 13, 2024, 4:57 PM IST | Inquilab News Network | Ghaziabad

غازی آباد میں ایک اسکول نے ۱۵؍ سالہ مسلم طالبہ جو عصمت دری کا شکار ہوئی ہے، کے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اسے اسکول نہ بھیجیں اور جلد ہی اس کی شادی کردیں۔ اس ضمن میں متاثرہ خاندان نے محکمہ تعلیم اور پولیس سے بھی مدد کی اپیل کی ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

غازی آباد میں ایک ۱۵؍ سالہ مسلم لڑکی، جو حال ہی میں عصمت دری کا شکار ہوئی ہے، اس کا نام اسکول کی امتحانی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ اسکول کے پرنسپل کی جانب سے مبینہ طور پر لڑکی کو تعلیم جاری رکھنے کے بجائے شادی کرنے کا مشورہ دینے کے بعد اس واقعے نے عوام میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ متاثرہ کے والد نے کہا کہ ’’میری بیٹی، جو ۹؍ ویں جماعت کی طالبہ تھی، کو ایک پڑوسی نے کئی بار بلیک میل کیا اور اس کے ساتھ زیادتی کی۔ وہ اس واقعے سے اس قدر خوفزدہ تھی کہ اسے اسکول جانے بھی ڈر لگتا تھا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: یو این کے چیف انتونیو غطریس کی عطیہ دہندگان سے یو این آر ڈبلیو اے کو عطیہ فراہم کرنے کی اپیل

دی آبزرور پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق والد نے بتایا کہ جب ان کی بڑی بیٹی اسکول گئی تو پرنسپل نے کہا کہ اسے (متاثرہ) ابھی سکول مت بھیجیں، اور جلد اس کی شادی کر دیں۔ اس بیان کو حالات کے پیش نظر انتہائی غیر حساس قرار دیا گیا ہے۔ لڑکی سے مبینہ طور پر انسٹاگرام کے ذریعے دوستی کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اے سی پی آزاد کمار سنگھ نے امر اجالا کو بتایا کہ ’’ملزم کو لڑکی کے ساتھ غیرشائستہ فعل کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم نے اسکول انتظامیہ سے بات کی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ طالبہ کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘ اسکول کے پرنسپل نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’جن طلبہ کی حاضری مقررہ فیصد تک نہیں تھی، ان کے نام ہٹا دیئے گئے تھے، جن میں متاثرہ کا نام بھی شامل تھا۔ مجھے اس کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا علم نہیں تھا۔ اگر وہ اسکول آتی ہے تو اسے کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔‘‘ تاہم، اس ضمن میں والد نے محکمہ تعلیم کے حکام اور پولیس سے مدد کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم گھر ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس سے متاثرہ صدمے کی کیفیت سے باہر آسکے اور ذہنی اور نفسیاتی طور پر مستحکم ہونے میں مدد ملے۔ تاہم، اسکول کے ردعمل نے ہماری پریشانیوں میں اضافہ کردیا ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK