گزشتہ دنوں گوا کے سیاحتی انفراسٹرکچر کو ایکس پر زبردست تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد گوا حکومت نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی ایک ریاست کا موازنہ سری لنکا، تھائی لینڈ اور ویتنام جیسے ملک سے کرنا کسی صورت درست نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: November 07, 2024, 7:01 PM IST | Panaji
گزشتہ دنوں گوا کے سیاحتی انفراسٹرکچر کو ایکس پر زبردست تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد گوا حکومت نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی ایک ریاست کا موازنہ سری لنکا، تھائی لینڈ اور ویتنام جیسے ملک سے کرنا کسی صورت درست نہیں ہے۔
گوا کے سیاحتی انفراسٹرکچر پر تنقید کرنے والے کئے سوشل میڈیا پوسٹس کے پس منظر میں ( ٹیکسیوں کے کرائے سے لے کر ہوٹلوں تک)، اور اس کا بین الاقوامی مقامات سے موازنہ کرتے ہوئے، گوا کی حکومت نے وضاحت جاری کہ ہندوستان کی کسی ریاست کا سری لنکا جیسے دوسرے ملک سے موازنہ کرنا غلط ہے۔ یہ ایک غلط نقہ نظر ہے۔ ایک بیان میں محکمہ سیاحت نے کہا کہ وہ ایک ’’درست‘‘ اَپ ڈیٹ فراہم کرنا چاہتا ہے کیونکہ حالیہ بات چیت نے ’’ریاست کے سیاحت کے شعبے کی صحت کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ گوا، ہندوستان کی ایک ریاست ہے جبکہ گوا کے مقامات کا موازنہ کیا جا رہا ہے سری لنکا جیسے ممالک سے۔ کسی ریاست کا کسی ملک سے موازنہ کرنا ’’غلط نقطہ نظر‘‘ کو فروغ دے سکتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ٹاکسک پانڈا: اینڈرائیڈ فون میں نیا میلویئر، بینکنگ ایپس سے پیسے نکالتا ہے
اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ گوا کو ’’محدود طے شدہ بین الاقوامی ہوائی رابطہ‘‘ کے چیلنجوں کا سامنا ہے، محکمہ نے کہا کہ حکومت مرکز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ گوا کیلئے ’’زیادہ مضبوط بین الاقوامی کنکشن‘‘ قائم کرنے کیلئے پوائنٹ آف کال اور اضافی سیٹ پر نظر ثانی کی جا سکے۔ محکمہ نے کہا کہ ’’گوا، کسی بھی دوسرے سیاحتی مقام کی طرح، مارکیٹ فورسیز کے زیر انتظام ہے اور بعض اوقات رجحان اور ہوٹل گوا کو مہنگا بنا دیتے ہیں، جس کے سبب ممکنہ سیاح متبادل کی تلاش میں رہتے ہیں۔ تاہم، گوا کو مسافروں کی متنوع رینج کیلئے چھٹیوں کے ایک معیاری مقام کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کیلئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ ہمیشہ جاری رہے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ایشوریہ رائے بچن کے بارے میں ۱۰؍ غیر معروف حقائق
واضح رہے کہ محکمہ سیاحت کی تردید اس کے بعد سامنے آئی ہے جب ایکس پر متعدد پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ گوا میں سیاحت کا انفراسٹرکچر خراب ہے۔ بہت سے سیاح اس کے بجائے سری لنکا، تھائی لینڈ یا ویتنام جانے کا انتخاب کرتے ہیں۔ لوگوں نے اس کا ذمہ دار مناسب پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی، ’’مقامی ٹیکسی مافیا‘‘، اور ہوٹلوں میں مہنگی رہائش کو قرار دیا۔ محکمہ سیاحت نے کہا کہ گوا نے گھریلو سیاحت میں ’’مضبوط بحالی‘‘ کا تجربہ کیا۔ ۲۰۲۳ءمیں یہاں ۸۰؍ لاکھ مقامی افراد آئے ۔ محکمہ نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ سیاحت سے ماحول اور مقامی کمیونٹیز دونوں کو فائدہ پہنچے، اس طرح نمبر گیم سے ہٹ کر ہماری ذہنیت کو تبدیل کرنا اور مقدار سے زیادہ معیار پر توجہ مرکوز کرنااہم ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ادھو ٹھاکرے کو چھترپتی شیواجی کا مندر بنانا ہے تو ممبرا جا کر بنائیں‘‘
یاد رہے کہ گزشتہ سال وزارت سیاحت کے ذریعہ شیئر کردہ اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۲۰ء میں وبائی حالات کے دوران ۳ء۳؍ لاکھ غیر ملکی سیاحوں نے گوا کا دورہ کیا۔ ۲۰۲۱ء میں صرف ۲۲؍ ہزار غیر ملکی سیاح گوا آئے جبکہ ۲۰۲۲ء میں یہ تعداد بڑھ کر ۷۵ء۱؍ لاکھ ہوگئی۔ ۲۰۱۹ء میں ۳۷ء۹؍ لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔