Updated: April 17, 2024, 6:58 PM IST
| Washington
گوگل کے متعد د ملازمین کو کمپنی کے نیویارک اور سنیویل، کیلیفورنیا کے دفاتر میں ۹؍ گھنٹے سے زیادہ دھرنا دینے کے خلاف حراست میں لیا گیا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ گوگل، امیزون اور اسرائیل کے ساتھ آرٹی فیشل انٹیلی جنس اور نگرانی کے اپنے معاہدے کو ختم کرے۔ کمپنی نے ملازمین کو برطرف کردیا ہے۔
ملازمین دھرنے کے دوران۔ تصویر: ایکس
گوگل کےمتعدد ملازمین کوکمپنی کے نیویارک اور سنیویل، کیلیفورنیا کے دفاتر میں ۹؍ گھنٹے سے زیادہ وقت کیلئے دھرنا دینے کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ’’وہ تب تک نہیں جائیں گے جب تک گوگل ، اسرائیل اورامیزون کے ساتھ اپنے آرٹی فیشل انٹیلی جنس اور نگرانی کے معاہدہ کو ختم نہیں کرتا۔‘‘ مظاہرین نے گوگل کلاؤڈ کے سی ای او تھامس کیورین کے کیلیفورنیا کے دفتر پر ۸؍ گھنٹے تک قبضہ کیا ہوا تھا۔
’’نوٹیچ ۴؍ اپرتھیڈ‘‘ کی تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہےکہ ایک شخص ملازمین کو رضاکارانہ طورپر باہر جانے کا کہنے سے پہلے انہیں مطلع کر رہا ہے کہ انہیں انتظامیہ کی جانب سے خارج کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے جانے سے انکار کردیا تھا جس کی وجہ سے پولیس نے انہیں حراست میں لیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ۱۰؍ ہزار خواتین جاں بحق اور ۱۹؍ ہزار بچے یتیم ہوچکے ہیں: اقوام متحدہ
خیال رہے کہ گوگل کے ملازمین نے پروجیکٹ ’’نمبس‘‘ کے خلاف ہمیشہ سے آواز اٹھائی ہے۔ اسے فلسطینی ملازمین نے کمپنی کے اندر’’ادارہ جاتی تعصب‘‘ قرار دیا ہے۔
اس درمیان مرکزی غزہ کے مغازی پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملے میں ۱۱؍ افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ اب تک غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۳۳؍ ہزار ۸۴۳؍ فلسطینی جاں بحق جبکہ ۷۰؍ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔