Updated: April 17, 2024, 4:58 PM IST
| Jerusalem
اقوام متحدہ کے ویمن کے شعبے نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ ۶؍ ماہ میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۱۰؍ ہزار خواتین، جن میں ۶؍ ہزار مائیں ہیں، ہلاک ہوچکی ہیں جبکہ ۱۹؍ ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں غزہ جنگ کو ’’خواتین کے خلاف جنگ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔
غزہ میں ایک خاتون اپنےبچوں کے ساتھ۔ تصویر: ایکس
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین(یو این ویمن) نے اپنی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ۶؍ماہ میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۱۰؍ ہزار خواتین، جن میں ۶؍ ہزار مائیں ہیں، ہلاک ہو چکی ہیں اور ۱۹؍ ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں۔یو این ایجنسی نے اپنی رپورٹ کے لانچ کے موقع پر کہا کہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ ’’خواتین پر بھی جنگ ہے۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں کروڑوں خواتین بڑے پیمانے پر غذائی بحران کا سامنا کر رہی ہیں اور ان کیلئے غذا، صاف پانی، فعال بیت الخلاء اور دیگر چیزوں کی رسائی ناممکن ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ان کیلئے جان لیوا حالات پیدا ہو رہےہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ایکس نے لوک سبھا انتخابات سے قبل سیاسی تقاریر والی پوسٹ بلاک کیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دودھ پلانے والی ماؤں اور حاملہ خواتین کیلئے صاف پانی تک رسائی سب سے زیادہ ضروری ہے جنہیں روزانہ کی بنیاد پر زیادہ پانی اور کیلوریس ضروری ہوتی ہے۔خواتین اور لڑکیوں کیلئے یہ اہم ہے کہ وہ حفاظت اور وقار کے ساتھ اپنی ذاتی ضروریات کا خیال رکھ سکیں۔
یہ بھی پڑھئے: مدینہ میں نمازیوں اور راہگیروں کو مفت چائے اور کافی پلانے والے اسماعیل الزائم انتقال کرگئے
یو این ویمن نے یہ بھی اندازا لگایا کہ ہر ماہ غزہ کی ۶۹۰؍ ہزار خواتین اور لڑکیوں کی بنیادی ضروریات کی تکمیل نہیں ہو پا رہی ہے۔
اس ضمن میں عرب ممالک میں یو این ویمن کے مقامی ڈائریکٹر سوزان میخائل نے جینوا میں میڈیا بریفنگ میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ غزہ میں اسرائیلی جنگ خواتین پر بھی جنگ ہے۔ انہیں اس جنگ کی بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے جبکہ انہوں نے اس جنگ کا آغاز نہیں کیا۔