گورکھپور لوک سبھا سیٹ کا اتر پردیش کے پوروانچل کی سیاست میں اہم کردار ہے۔ بھوجپوری اوربالی ووڈ اداکارروی کشن اس حلقے سے موجودہ رکن پارلیمنٹ ہیں جن پربی جے پی نے ایک بار پھربھروسہ کیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 13, 2024, 10:03 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
گورکھپور لوک سبھا سیٹ کا اتر پردیش کے پوروانچل کی سیاست میں اہم کردار ہے۔ بھوجپوری اوربالی ووڈ اداکارروی کشن اس حلقے سے موجودہ رکن پارلیمنٹ ہیں جن پربی جے پی نے ایک بار پھربھروسہ کیا ہے۔
گورکھپور لوک سبھا سیٹ کا اتر پردیش کے پوروانچل کی سیاست میں اہم کردار ہے۔ بھوجپوری اوربالی ووڈ اداکارروی کشن اس حلقے سے موجودہ رکن پارلیمنٹ ہیں جن پربی جے پی نے ایک بار پھربھروسہ کیا ہے۔ ۱۹۵۲ء سے ۲۰۱۹ء تک اس سیٹ پر۶؍ مرتبہ کانگریس، ایک مرتبہ ہندومہا سبھا، ۷؍ مرتبہ بی جے پی، ایک مرتبہ سماجوادی پارٹی اورایک مرتبہ آزاد امیدوار کا قبضہ رہا ہے۔ یہاں یکم جون کو پولنگ ہوگی۔
گورکھپورانتخابی حلقہ نہ صرف مشہور گیتا پریس، گرو گورکھ ناتھ مندر، گیتا واٹیکا، ٹیراکوٹا کرافٹس کیلئے مشہور ہے، بلکہ اس کی شناخت منشی پریم چند اور فراق گورکھپوری جیسی شخصیات سے بھی ہے، اس کے علاوہ یہ پنڈت رام پرساد بسمل کی شہادت کا مقام بھی ہے۔ لوک سبھا ہو یا اسمبلی انتخابات، یہاں کا گورکھ ناتھ مٹھ گزشتہ تین چار دہائیوں سے اس کا محور رہا ہے۔ گورکھپور یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا آبائی شہر بھی ہے جو ۱۹۹۸ء سے ۲۰۱۷ء تک مسلسل لوک سبھا میں اس حلقے کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔ تاہم ان کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد۲۰۱۸ء میں ہوئے ضمنی انتخابات میں زبردست ہلچل مچ گئی اور سماجوادی پارٹی کے امیدوار پروین نشاد نے بی جے پی امیدواراپیندر دت شکلا کو شکست دے دی تھی۔ بی جے پی نے۲۰۱۹ء میں دوبارہ واپسی کی اور روی کشن یہاں سے جیت گئے۔ انہیں ۷؍ لاکھ ۱۷؍ ہز ار ۱۲۲؍(۶۰ء۵۴؍ فیصد) ووٹ ملے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: ۴؍ جون کے بعد کانگریس اور انڈیا اتحاد کی حکومت ہوگی: عارف نسیم خان
سماجوادی پارٹی کے امیدوار رام بھوال نشاد۴؍ لاکھ ۱۵؍ ہزار ۴۵۸؍ (۳۵ء۰۷؍ فیصد)ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھے۔ اس مرتبہ روی کشن کے مقابلے میں سماجوادی پارٹی نے ٹی وی اداکارہ کاجل نشاد کو میدان میں اتارا ہے جبکہ بی ایس پی کے جاوید سمنانی بھی قسمت آزمارہے ہیں۔
گورکھپور لوک سبھا حلقہ میں کیمپئر گنج، پپرائچ، گورکھپور (شہری)، گورکھپور( دیہی) اور سہجنوا اسمبلی حلقے شامل ہیں۔ ان سبھی اسمبلی حلقوں پر فی الوقت بی جےپی کا قبضہ ہے۔ ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق گورکھپور کی اوسط خواندگی کی شرح ۶۰ء۸۱؍ فیصد ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد ترقیاتی کاموں میں تیزی آنے کا دعویٰ کیاجارہا ہے۔ اس مرتبہ بی جےپی کی جانب سے کئی حلقوں سے اپنے موجودہ اراکین پارلیمنٹ کو ٹکٹ نہ دئیے جانے کا رجحان دیکھا گیا ہے لیکن روی کشن پارٹی کا اعتمادجیتنے میں کامیاب رہے ہیں۔ روی کشن نے کانگریس کے ساتھ اپنے سیاسی کریئر کا آغاز کیا تھا اور۲۰۱۴ء کے عام انتخابات میں جونپور سیٹ سے الیکشن لڑا تھالیکن ہار گئے تھے۔ ۲۰۱۷ء میں وہ بی جےپی میں شامل ہوئے تھے۔