مظفرنگر کے اس اسکول میںبچے پروجیکٹر سے پڑھتے ہیں۔ ہیڈماسٹر وشنودت کی کوششوں سے اسکول میں اسمارٹ کلاس، سی سی ٹی وی، کمپیوٹر لیب اور ہرا بھرا ماحول فراہم کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: January 21, 2025, 12:40 PM IST | Inquilab News Network | Muzaffarnagar
مظفرنگر کے اس اسکول میںبچے پروجیکٹر سے پڑھتے ہیں۔ ہیڈماسٹر وشنودت کی کوششوں سے اسکول میں اسمارٹ کلاس، سی سی ٹی وی، کمپیوٹر لیب اور ہرا بھرا ماحول فراہم کیا گیا ہے۔
خالی کلاس روم، خستہ حال عمارت، غیر حاضر اساتذہ اور فرش پر پڑھتے بچے۔ذہن میں یو پی کے سرکاری اسکولوں کی ایسی ہی تصویر سامنے آتی ہے لیکن مظفرنگر کے سلیم پور کے پرائمری اسکول کی تصویر اور منفرد طریقۂ تدریس پرائیویٹ اسکولوں کو ٹکر دے رہا ہے۔
ہیڈ ماسٹر وشنودت تیاگی نے گاؤں والوں کی سوچ بدل دی ہے جس کی وجہ سے بچوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے۔ اسمارٹ کلاسیز سے لے کر سی سی ٹی وی کیمروں تک، انٹرنیٹ سے آراستہ کمپیوٹر لیب سے بچے جدید تعلیم کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ صبح کی ’پرارتھنا‘کی آواز پورے گاؤں میں گونجتی ہے۔مالپورہ گاؤں کے رہنے والے وشنودت تیاگی کا ۲۰۱۶ء میں اسسٹنٹ ٹیچر کے طور پر سلیم پور پرائمری اسکول میں تبادلہ کیا گیا تھا۔ اس وقت اسکول میں صرف۴۰؍ بچے رجسٹرڈ تھے جن میں سے صرف آدھے بچے اسکول آتے تھے۔ اس سال کے آخر میں انہیں ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھئے:تیجسوی کا دعویٰ، بہار میں کانگریس اور بائیں بازو کا ساتھ برقرار ہے
انہوں نے بچوں کوا سکول بھیجنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ چھٹیوں کے بعد وہ گاؤں والوں سے ملتے اور انہیں اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کی ترغیب دیتے۔ اس کے ساتھ ساتھ بارہویں اور گریجویشن کرنے والے طلبہ سے اپیل کی کہ وہ ہفتے میں کم از کم ایک دن اسکول آئیں اور بچوں کو پڑھائیں۔
انہوں نے گاؤں کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو پانچ پانچ بچوں کو گود لینے کی ترغیب دی۔ یہ مہم کامیاب ثابت ہوئی اور گاؤں والوں نے اسکول کے ساتھ ایک جذباتی رشتہ استوار کیا۔ انہوں نے مختلف سماجی تنظیموں اور گاؤں کے نامور افراد کی مدد سے اسکول میں پروجیکٹر، بنچ، انٹرنیٹ کی سہولت، بائیو میٹرک مشین اور سی سی ٹی وی کیمرے لگائے۔
صاف ستھرے اور دلکش ماحول کیلئے اسکول کے احاطےمیں ہریالی لگائی گئی۔ صبح کی ’ پرارتھنا‘ کیلئے لاؤڈ اسپیکر کا انتظام کیا۔ ان سب سے اسکول کے ساتھ گاؤں والوں کا ایک جذباتی لگاؤ پیدا ہوا۔ اس وقت یہاں ۱۷۰؍ طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
وشنودت تیاگی کا پڑھانے کا طریقہ بھی منفرد ہے۔ وہ ۸؍ سال کے بچوں کو اسٹار دے کر ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ریڈ اسٹار کمزور بچوں کو اور گرین اسٹار ذہین بچوں کو دیتے ہیں۔ ریڈ اسٹار بچوں کو اضافی کلاسوں کے ذریعے یلو اسٹار گروپ میں تبدیل کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے اس اسکول کو ۲۳-۲۰۲۲ء اور۲۴-۲۰۲۳ء میں ’میرا ودیالیہ میری پہچان ‘کیلئے ریاستی سطح پر منتخب کیا گیا تھا۔ بہترین اسکول کا ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔
وشنودت تیاگی کا کہنا ہے کہ انہیں سلیم پور پرائمری اسکول سے گہرا لگاؤ ہے۔ جب ان کی ترقی ہوئی تو یہاں سے تبادلے کی تیار ی کی جانے لگی ۔ جب گاؤں والوں کو اس بات کا علم ہوا تو وہ ٹریکٹر ٹرالیوں پر سوار ہو کر اس وقت کے ڈی ایم دنیش سنگھ کے پاس پہنچے تاکہ تبادلے کو روکا جا سکے۔ اس کے بعد ان کا تبادلہ نہیں کیا گیا بلکہ انہیں ’ آدھار یوجنا‘ کے تحت دوسرے اسکولوں میں گرین اور ریڈ اسٹار سسٹم کو نافذ کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔