آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ یہ اتحاد آئندہ بھی رہے گا اور اسمبلی انتخابات میں یہ اتحاد کامیابی بھی حاصل کریگا۔
EPAPER
Updated: January 21, 2025, 11:17 AM IST | Agency | Aurangabad
آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ یہ اتحاد آئندہ بھی رہے گا اور اسمبلی انتخابات میں یہ اتحاد کامیابی بھی حاصل کریگا۔
بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سینئر لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے کہا کہ ریاست میں ان کا کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ پہلے بھی اتحاد تھا اور آج بھی ہے نیز آئندہ اسمبلی انتخابات میں اس بار ہم ریاست کے تمام علاقوں میں بہتر کارکردگی دکھائیں گے۔
پیر کو اورنگ آباد کے ڈسٹرکٹ گیسٹ ہاؤس میں میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا کہ بہار کی موجودہ حکومت سے عوام پریشان اور دکھی ہیں،اسلئے وہ تبدیلی بھی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کہتے ہیں کہ میں نے بہار میں سب کچھ کر دیا اور اب کرنے کو کچھ نہیں بچا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اب ان کے پاس بہار کیلئے نہ تو کوئی ویژن ہے، نہ ہی کوئی بلیو پرنٹ۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آر جے ڈی کے صدر لالو پرساد نے ریاست کے لوگوں کو سماجی انصاف فراہم کرنے کا کام کیا اور اب معاشی انصاف فراہم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ہماری حکومت بنی تو اب ہم معاشی انصاف فراہم کریں گے۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا نتیش کمار کیلئے آر جے ڈی کے دروازے کھلے ہیں، تیجسوی یادو نے کہا کہ اب انتخابات ہوں گے اور عوام انتخاب کریں گے۔
تیجسوی یادو نے کہا کہ آئندہ اسمبلی انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کیلئے ’ورکر درشن کم ڈائیلاگ پروگرام‘ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کی پرگتی یاترا پر ہونے والے اخراجات کے حوالے سے الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک غریب ریاست بہار میں وزیر اعلیٰ کی یاترا پر ۲۲۵ء۷۸؍ کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی یاترا کے دوران پٹنہ سے ان کے ساتھ آئے افسر انہیں گھیرے رہتے ہیں اور کسی کو ان سے ملنے نہیں دیتے۔ بہار کے۹۰؍ ایماندار اور کلین امیج افسران کو سیٹنگ پر لگادیا گیا ہے۔ گرینڈ الائنس حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ۱۷؍ ماہ کے دور میں لاکھوں نوجوانوں کو نوکریاں دی گئیں اور سیاحت اور کھیل سمیت ہر شعبے میں ترقی ہوئی۔
اس موقع پرایم پی سریندر یادو، ابھے کشواہا، سابق وزیر سریش پاسوان اور رکن اسمبلی محمد نہال الدین سمیت کئی لیڈر موجود تھے۔