• Sat, 05 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

برطانیہ: پارلیمانی انتخابات میں فلسطین حامی امیدواروں کی بہترین کارکردگی

Updated: July 05, 2024, 11:10 PM IST | London

برطانیہ کے پارلیمانی انتخابات میں بھلے ہی لیبر پارٹی کو فتح ملی ہو لیکن مسلم اکثریتی علاقوں میں اسے فلسطین حامی آزاد امیدواروں کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ کئی جگہوں پر اس کے دیگر امیدوار بھی فلسطین حامی امیدوار سے بہت کم ووٹوں سے کامیاب ہو سکے۔

Former British Prime Minister Rishi Sonik (right) Labor Party leader Kier Starmer (left). Photo: INN
سابق برطانوی وزیر اعظم رشی سونک (دائیں) لیبر پارٹی کے سربراہ کیئراسٹارمر(بائیں)۔ تصویر: آئی این این

برطانیہ کی لیبر پارٹی کو پارلیمانی انتخاب میں اکثریت ملنے کے باوجود اس کی غزہ کے تعلق سے موقف کے سبب مسلم اکثریتی علاقوں میں بڑا دھچکا لگا ہے،حالانکہ اس پارٹی کو کافی عرصے سے مسلمانوں اوردیگر اقلیتوں کی حمایت حاصل تھی،لیکن جمعہ شاہد ہے کہ جہاں بھی دس فیصد سے زیادہ مسلم آبادی تھی وہاں اس کی نشستوں میں دس پوائنٹ کی کمی آئی ہے۔ اس کی مثال جوناتھن ایشورتھ ہیں جنہیں امید تھی کہ وہ کئراسٹارمر کی حکومت کا حصہ ہوں گے اپنی نشست غزہ کے حامی امیدوارشوکت آدم سے ہار گئے، جبکہ دیگر کئی لیبر امیدوار ہار کے قریب پہنچ گئے۔شوکت آدم نے اپنی فتح کی تقریر کے آخر میں فلسطینی کفیہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ’’ یہ غزہ کے عوام کیلئے ہے۔‘‘اس کے علاوہ غزہ حامی آزاد امیدوار سے ہار کر بلیک بورن اور ڈیوسبری اور بیٹلے میں بھی لیبر پارٹی دوسرے نمبر پر رہی، جہاں اس کے سابق لیڈر اور تجربہ کار بائیں بازو کے فلسطین حامی جیرمی کاربن بھی آزاد امیدوار کے طور پر جیت چکے تھے۔

لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہئے لیکن اسرائیل کو بھی اپنے دفاع کا حق ہے،اس بیانیے نے ۳۹؍ لاکھ مسلمانوں کوجو برطانیہ کی کل آبادی کا ۵ء۶؍ فیصد ہے ، ناراض کر دیا۔محض جنگ بندی کی اپیل، اور فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کی بیان بازی کے سبب اسٹارمر کو تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔جبکہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا کوئی حتمی وقت مقرر نہیں کیا گیا۔
گزشتہ مہینے سانتا کے ایک سروے میں ۴۴؍ فیصد مسلمانوں نے غزہ جنگ کو ۵؍ اہم ترین مسائل میں سے ایک مانا تھا۔اور ۸۶؍ فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر آزاد امیدوار کی حمایت پر غور کریں گے۔’’مسلم ووٹ‘‘ نامی مہم کے تحت رائے دہنگان سے گزارش کی گئی تھی کہ وہ غزہ حامی امیدوار کو ووٹ دیں، یا پھربائیں بازو کی چھوٹی پارٹی ’ورکر پارٹی ‘ کے امیدواروں کو ووٹ دیں ۔ ۲۰۱۹ء کے انتخاب کی بہ نسبت اس انتخاب میں ۲۳۰؍ آزاد امیدوار زیادہ تھے۔ دیگر لیبر امیدواروں کا اپنے حلقوں میں صرف غزہ حامی امیدواروں سے ہی سخت مقابلہ تھا۔لیبر کے ہیلتھ چیف اور سینئر رکن شمالی ایلفرڈ علاقے سے فلسطینی نژاد برطانوی لیان محمد سےمحض ۵۲۸؍ ووٹ سے ہی فتح حاصل کر سکے۔  

یہ بھی پڑھئے: برطانیہ الیکشن: تبدیلی کا آغاز ہوچکا ہے۔ برطانیہ پھر عظیم بنے گا: کیئر اسمارٹر

جیس فلپس نے ورکر پارٹی کے امیدوار جوڈی میک انٹائر کو محض ۶۹۳؍ ووٹوں سے شکست دی، اور فلسطین حامی کارکنوں کے نعروں کے بیچ مشکل سے ہی اپنی تقریر کر پائے۔حالانکہ وہ ان چنندہ لیڈروں میں سے تھے جنہوں نے غزہ پالیسی کی مخالفت میں اپنا اعلیٰ سطحی پالیسی کردار کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK