آزمائش کیلئے بھیجا گیا پارسل بغیر تلاشی کے چلا گیا۔ سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے کے افسران کو خطوط روانہ۔
EPAPER
Updated: May 14, 2024, 6:48 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
آزمائش کیلئے بھیجا گیا پارسل بغیر تلاشی کے چلا گیا۔ سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے کے افسران کو خطوط روانہ۔
رنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ذریعہ آزمائش کیلئے بھیجا گیا فرضی پارسل سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے کے اہم اسٹیشنوں پر بغیر جانچ کئے آگے بھیج دیا گیا جس سے ریلوے میں سیکوریٹی انتظامات پر سوال اٹھتا ہے۔ جی آر پی کے ایک افسر کے مطابق سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے کو سیکوریٹی انتظامات کیلئے ان کی جانب سے کئی خطوط روانہ کئے گئے ہیں لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
جی آر پی کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے کے جنرل منیجروں کو سیکوریٹی کے سلسلے میں کئی خطوط لکھے جاچکے ہیں تاکہ ایسی چیزیں جو حادثات کا سبب بن سکتی ہیں یا خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں انہیں ریلوے کے ذریعہ نہ بھیجا جاسکے۔ ریلوے افسران کے ذریعہ ان خطوط کو موصول کئے جانے کا اسٹیمپ بھی ملا ہے۔ اس کے باوجود ان کی طرف سے کوئی اقدام ہوتے نظر نہیں آرہے۔
یہ بھی پڑھئے: الیکشن ڈیوٹی پر مامورعملہ کا پوسٹ بیلٹ کے ذریعہ حق رائے دہی کے استعمال کا آغاز
اس افسر کے مطابق سیکوریٹی انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے جی آر پی کی طرف سے ایک پتہ پر پارسل بھیجا گیا تھا۔ اس پارسل میں جان بوجھ کر آٹے میں وائر چھپا دیئے گئے تھے لیکن حیرت انگیز طور پر یہ پارسل اس کے پتہ پر پہنچ گیا اور جسے پارسل بھیجا گیا تھا اس کی شناخت بھی نہیں معلوم کی گئی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ سیکوریٹی جانچ میں کوتاہی برتی جارہی ہے۔
جی آر پی کے مطابق مارچ مہینے میں ’گودان ایکسپریس‘ میں آتشزدگی کے واقعہ کے بعد یہ خط اس لئے بھیجے گئے تھے کہ اس واقعہ کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ کوئی مسافر بیٹریاں لے کر سفر کررہا تھا۔ ٹرین میں بیٹریاں لے کر سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ۔
اس واقعہ کے بعد جی آر پی نے الگ الگ پارسل کی اچانک جانچ کی۔ اس جانچ کے دوران ایک پارسل میں ۶۰؍ لاکھ روپے نقد برآمد ہوئے۔ جب اس پارسل کے دستاویز کی جانچ کی گئی تو پتہ چلا کہ دستاویز کپڑے لے جانے کیلئے بنوائے گئے تھے لیکن کپڑوں کی جگہ نقد رقم لے جائی جارہی تھی۔اس سلسلے میں سینٹرل ریلوے کے افسران کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے سامان کی جانچ کیلئے ’اسکینر‘ لگانے کی کارروائی جاری ہے۔
دوسری طرف ویسٹرن ریلوے کے ایک افسر نے اس بات کو قبول کرنے سے ہی انکار کردیا کہ جی آر پی کی جانب سے انہیں کوئی خط لکھا گیا ہے۔ تاہم ویسٹرن ریلوے کے سینئر ترجمان سمیت ٹھاکر نے اعتراف کیا کہ جی آر پی کی جانب سے انہیں خط لکھا گیا ہے اور ریلوے انتظامیہ اہم مقامات پر اسکینر لگانے کے انتظامات کر رہا ہے۔