گجرات کی ایک ضلع عدالت نے دو مسلموں کو بری کرتے ہوئے ان کےخلاف گائے کے ذبیحہ کا جھوٹا معاملہ درج کرنے پر پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے ۳؍ اہلکاروں اور دو جھوٹے گواہوں کے خلاف معاملہ درج کرنے کا حکم دیا ۔
EPAPER
Updated: December 05, 2024, 10:01 PM IST | Inquilab News Network | Gandhi Nagar
گجرات کی ایک ضلع عدالت نے دو مسلموں کو بری کرتے ہوئے ان کےخلاف گائے کے ذبیحہ کا جھوٹا معاملہ درج کرنے پر پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے ۳؍ اہلکاروں اور دو جھوٹے گواہوں کے خلاف معاملہ درج کرنے کا حکم دیا ۔
لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق گجرات کے پنچ محل ضلع کی ایک سیشن عدالت نے منگل کو گائے ذبح کرنے کیلئے مویشی لے جانے کے الزام میں دو مسلم اشخاص کو بری کرتے ہوئےریاستی پولیس کے تین اہلکاروں کے ساتھ دو خود ساختہ پنچوں خلاف بی این ایس ایکٹ کی دفعہ ۲۴۸؍(نقصان پہنچانے کی غرض سے جرم کا جھوٹا الزام) کے تحت جھوٹا گائے کے ذبیحے کا معاملہ درج کرنے کے خلاف مجرمانہ شکایت درج کرنے کا حکم دیا۔۵؍ویں ایڈیشنل سیشن جج پرویزاحمد مالویہ نے مشاہدہ کیا کہ جولائی ۲۰۲۰ءمیں نظیر میاں صفی میاں ملک اور الیاس محمد داول کے خلاف گجرات اینیمل پریزرویشن ایکٹ ۲۰۱۷ءاور جانوروں پر ظلم ایکٹ ۱۸۶۰ءکے تحت درج کی گئی شکایت، جس کی وجہ سے انہیں تقریباً دس دن کیلئے حراست میں رکھا گیاتھا، مکمل طور پرجھوٹا تھا۔
جج نے ڈسٹرکٹ کورٹ کے رجسٹرار آر ایس امین کو اسسٹنٹ ہیڈ کانسٹیبل رمیش بھائی ناروت سنگھ اور سنکر سنگھ سجن سنگھ، پولیس سب انسپکٹر ایم ایس مونیا اور دو پنچ گواہوں مرگیش سونی اور درشن عرف پینٹر پنکج سونی کے خلاف بھارتیہ نیا ئےسنہتا ایکٹ ۲۴۸؍ (تعزیرات ہند کی دفعہ ۲۱۱؍ کے مطابق) کے تحت مجرمانہ شکایت درج کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے کہا کہ `تفتیشی افسر کو جرم کی تفتیش مناسب اور منصفانہ انداز میں کرنی تھی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا اور ملزمان کے خلاف ان جرائم کی چارج شیٹ جمع کرادی، جو ان کی جانب سے نہیں کی گئی اور نہ ہی ان پر عمل درآمد کیا گیا۔مجرمانہ شکایت کے علاوہ، عدالت نے پنچ محل، گودھرا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو اس معاملے میں ملوث افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا۔
تاہم مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے مشاہدہ کیا کہ پنچ گواہ گئو رکھشک مقامی باشندے نہیں تھے، انہیں پولیس نے ۸؍ سے ۱۰؍ کلو میٹر دور ان کے گھرسے بلایا تھا، عدالت نے انہیں ناقابل اعتبار قرار دیا۔اس سے قبل بھی وہ جانوروں کے تعلق سے کئی معاملات میں شکایت کنندہ رہےہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ اپنی جرح میں، شکایت کنندہ اسسٹنٹ ہیڈ کانسٹیبل باریانے اعتراف کیا کہ ممکنہ طور پر گائے کو دودھ کیلئے لے جایا جا رہا تھا، جو استغاثہ کے اس دعوے کی نفی کرتا ہے کہ جانوروں کو ذبح کرنےکیلئے لے جایا جا رہا تھا۔عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ ضبط کیے گئے جانوروں کو، جنہیں شیلٹر ہوم میں بھیجا گیا تھا، فوری طور پر بغیر کسی معاوضے کے داول کی تحویل میں دے دیا جائے۔اگر استغاثہ ریاست اور پنجرا پول اس فیصلے کی تاریخ سے ۳۰؍دن کے اندر ملزم نمبر ۲؍کو جانوروں کی تحویل واپس دینے سے قاصر رہی، تو ریاست کو ملزم نمبر ۲؍کو مذکورہ جانوروں کیقیمت خریدیعنی ۸۰؍ ہزارروپے کی رقم ادا کرنا ہوگی۔